اگر مؤذن اذان کے الفاظ کی ادائیگی صحیح تجوید کے ساتھ ادا نہیں کرتا تو کیا اذان ہو جائے گی؟کیا اس کی اصلاح ضروری نہیں؟
کلمات اذان میں اصول وقواعدِ تجوید کی رعایت رکھنا ضروری ہے، البتہ اذان کے بعض کلمات کی ادائیگی میں کچھ توسع ہے، مثلا لفظ ”اللہ“ کے مد وغیرہ میں ، لہذا اگر اذان میں تجوید کی اس طرح غلطی کی جائے کہ معنی بدل جائیں یا وہ کلمات عربیت سے نکل جائیں تو اس طرح کی غلطی جائز نہیں ہے، مؤذن کے لیے ان چیزوں کی اصلاح ضروری ہے۔
باقی اذان میں تجوید کی کس نوعیت کی غلطی ہوئی ہے، اس کی تفصیل معلوم ہوئے بغیر اس اذان کا حتمی حکم نہیں بتایا جاسکتا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 387):
" وَلَا لَحْنَ فِيهِ) أَيْ تَغَنِّي بِغَيْرِ كَلِمَاتِهِ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ فِعْلُهُ وَسَمَاعُهُ كَالتَّغَنِّي بِالْقُرْآنِ وَبِلَا تَغْيِيرٍ حَسَنٌ، وَقِيلَ لَا بَأْسَ بِهِ فِي الْحَيْعَلَتَيْنِ (وَيَتَرَسَّلُ فِيهِ) بِسَكْتَةٍ بَيْنَ كُلِّ كَلِمَتَيْنِ. وَيُكْرَهُ تَرْكُهُ، وَتُنْدَبُ إعَادَتُهُ
(قَوْلُهُ: بِغَيْرِ كَلِمَاتِهِ) أَيْ بِزِيَادَةِ حَرَكَةٍ أَوْ حَرْفٍ أَوْ مَدٍّ أَوْ غَيْرِهَا فِي الْأَوَائِلِ وَالْأَوَاخِرِ قُهُسْتَانِيٌّ.
(قَوْلُهُ: وَبِلَا تَغْيِيرٍ حَسَنٌ) أَيْ وَالتَّغَنِّي بِلَا تَغْيِيرٍ حَسَنٌ، فَإِنَّ تَحْسِينَ الصَّوْتِ مَطْلُوبٌ، وَلَا تَلَازُمَ بَيْنَهُمَا بَحْرٌ وَفَتْحٌ.
(قَوْلُهُ: وَقِيلَ) أَيْ قَالَ الْحَلْوَانِيُّ: لَا بَأْسَ بِإِدْخَالِ الْمَدِّ فِي الْحَيْعَلَتَيْنِ؛ لِأَنَّهُمَا غَيْرُ ذِكْرٍ، وَتَعْبِيرُهُ بِلَا بَأْسَ يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الْأَوْلَى عَدَمُهُ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201095
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن