بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے کلمات بطور ذکر پڑھنے کا حکم


سوال

کیا اذان کے کلمات بطور ذکر استعمال کرتے ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اذان کے وہ کلمات جو  اللہ تعالیٰ کی بڑائی ،تو حید، اور آپﷺ کی نبوّت پر شہادت کے معنی پر مشتمل ہیں  (جیسے کہ لفظ اَللّه أكبَر، أشهد أنّ لا إله إلاالله، أشهد أنّ محمد رسول الله، لا إله إلا الله ہے) ان کلمات کا ذکر کرنا درست ہے، اور متعد د احادیث میں ان الفاظ سے ذکر کرنےپر فضائل بھی مذکور ہے، تاہم جو کلمات مذکورہ معانی پر  مشتمل نہیں ہے  (جیسے حيّ على الفلاح، حيّ على الصلاة)  تو ان کلمات سے ذکر نہیں کیا جاسکتا، البتہ اگر کامل اذان کسی مقصد   (مثلاً دفع غم وغیرہ ) کے  لیے مجرب ہو تو اس مقصد کو حاصل کرنے کے  لیے کامل اذان دی جاسکتی ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"«عن علي: رآني النبي صلى الله عليه وسلم حزينًا فقال: (يا ابن أبي طالب إني أراك حزينًا فمر بعض أهلك يؤذن في أذنك، فإنه درأ الهم) قال: فجربته فوجدته كذلك» . وقال: كل من رواته إلى علي أنه جربه، فوجده كذلك."  

(باب الاذان، ج:2، ص:547، ط:دارالفكر)

مشكاة المصابيح  میں ہے:

"عن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أفضل الكلام أربع: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر "

وفي رواية: " أحب الكلام إلى الله أربع: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر لا يضرك بأيهن بدأت "."

(كتاب الدعوات، باب فضل التسبيح والتحميد، ج:2، ص:711، ط:المكتب الاسلامى)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144208200398

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں