بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے دوران کام کاج کرنا


سوال

 کیا  اذان کے دوران  خاموش رہتے ہوئے اپنا کام کاج جاری رکھ سکتے ہیں؟ مسجد کے اندر ہوں یا مسجد کے باہر، دونوں صورتوں میں رہنمائی فرما دیں ۔

جواب

واضح رہے کہ اذان کے دوران مستحب یہ ہے کہ تمام کام کاج اور بات چیت چھوڑ  کر اذان کو سناجاۓاور  اس کا جواب دیا جاۓ،لیکن اگر کوئی شخص اذان کے دوران کوئی بھی ایسا کام کرتا ہے جس سے اذان کی بے ادبی لازم  نہیں آتی، چاہے مسجد کے اندر ہو یا باہر  تو ایسا کرنا جائز ہے، البتہ بہتر اور مناسب نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وقال الحلواني ندبا إلخ) أي قال الحلواني: ‌إن ‌الإجابة ‌باللسان ‌مندوبة والواجبة هي الإجابة بالقدم. قال في النهر: وقوله بوجوب الإجابة بالقدم مشكل؛ لأنه يلزم عليه وجوب الأداء في أول الوقت وفي المسجد إذ لا معنى لإيجاب الذهاب دون الصلاة."

(‌‌كتاب الصلاة،‌‌باب الأذان،396/1،ط:سعيد)

فتاوی  ہندیہ میں ہے:

‌"ولا ‌ينبغي ‌أن ‌يتكلم ‌السامع ‌في ‌خلال ‌الأذان ‌والإقامة ‌ولا ‌يشتغل ‌بقراءة ‌القرآن ‌ولا ‌بشيء ‌من ‌الأعمال ‌سوى ‌الإجابة، ولو كان في القراءة ينبغي أن يقطع ويشتغل بالاستماع والإجابة. كذا في البدائع."

(كتاب الصلاة،الباب الثاني في الأذان،الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما،57/1،ماجدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں