صبح کی اذان کے بعد فجر کی جماعت سے پہلے امام لوگوں سے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے سے مخاطب ہو کر انہیں نماز کے لیے دعوت دے سکتا ہے یا نہیں ؟ اس کے بارے میں شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمادیجئے۔
صورت مسئولہ میں مذکورہ امام صاحب کا نماز کےلئے اسپیکر کے ذریعہ دوبارہ نماز کے لیے دعوت دینا چونکہ عام عادت اور عرف کے مطابق نہیں ہے ، لہذا امام صاحب کو اذان کے بعد لاؤڈ اسپیکر سے دوبارہ دعوت دینے کا سلسلہ شروع نہیں کرنا چاہیے تاکہ اذان کی اہمیت کم نہ ہوجائے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"قال في العناية: أحدث المتأخرون التثويب بين الأذان والإقامة على حسب ما تعارفوه في جميع الصلوات سوى المغرب مع إبقاء الأول يعني الأصل وهو تثويب الفجر وما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن."
(کتاب الصلوۃ،1/389،ط،سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"والتثويب حسن عند المتأخرين في كل صلاة إلا في المغرب."
(كتاب الصلوة،الفصل الثاني في كلمات الأذان ولاِقامة،1/56،ط،دارلفكربيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144408101408
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن