بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے بعد کب تک نماز پڑھی جاسکتی ہے، عصر کی نماز کا وقت کب تک ہے، حیض سے پاکی کے بعد نماز پڑھنے کا حکم


سوال

1. اذان ہوجائے تو نماز کب پڑھنی چاہیے اور وقت ختم ہونے سے پہلے کب تک نماز ہوتی ہے ، اگر پانچ ، دس منٹ رہتے ہوں تو کیا نماز ہوجاتی ہے؟

2. عصر کی نماز کب تک پڑھی جاسکتی ہے، اگر دس پندرہ منٹ رہتے ہوں تو کیا پڑھ سکتے ہیں؟

3. جب حیض سے پاکی ہوجائےتو اس کے بعد نماز پڑھنا فرض ہوجاتی ہے؟

4. نیند میں مختلف چیزیں ڈراتی ہیں۔

جواب

1. نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھنا جائز ہوجاتا ہے، اذان تو نماز کا وقت داخل ہونے کے اعلان کے لیے اور باجماعت نماز کی طرف دعوت دینے کے لیے ہوتی ہے، اس لیے خواتین اپنے گھروں پر نماز کا وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھ سکتی ہیں چاہے اذان نہ ہوئی ہو،کوشش تو یہی کرنی چاہیے کہ اول وقت میں ہی نماز پڑھ لی جائے ، پھر بھی اگر کسی معقول عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو آخر وقت میں نماز پڑھ سکتے ہیں، تاہم تاخیر کی عادت بنانا درست نہیں ہے۔

2. عصر  کی نماز کا آخری وقت غروبِ شمس (سورج غروب ہونے) سے پہلے  تک ہے، لیکن سورج  کی ٹکیا زرد پڑجانے اور اس کی تیزی ماند پڑجانے سے پہلے ہی عصر کی نماز ادا کرلینی چاہیے، سورج کی تیزی ماند پڑجانے کے بعد غروب سے پہلے عصر کی نماز پڑھنے سے نماز تو ہو جائے گی، لیکن اتنی تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔

3. چوں کہ نماز پڑھنے کی بنیادی شرائط میں سے نمازی کا پاک ہونا ہے ، لہذا غسل کرکے حیض سے پاک ہونے کے بعد عام معمول کے مطابق مقررہ اوقات میں نماز پڑھنا فرض ہے۔

4. جب سوتے سوتے ڈر جائے یا گھبرا جائے یا نیند اچٹ جائے تو یہ پڑھےاَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهٖ وَ عِقَابِهٖ وَ شَرِّ عِبَادِهٖ وَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ.

ترجمہ:اللہ کے پورے کلمات کے واسطہ سے میں اللہ کے غضب اور اس کے عذاب اور اس کے بندوں کے شر سے اور شیطانوں کے وسوسوں اور میرے پاس ان کے آنے سے پناہ چاہتا ہوں۔

(المستدرك على الصحيحين للحاكم، كتاب الدعاء، حديث رافع بن خديج، ج:1، ص:733، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

صحيح مسلم میں ہے:

‌"عقبة بن عامر الجهني يقول:  ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا أن نصلي فيهن، أو أن نقبر فيهن موتانا: ‌حين ‌تطلع ‌الشمس ‌بازغة حتى ترتفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس، وحين تضيف الشمس للغروب حتى تغرب."

(‌‌كتاب الصلاة، باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فيها، ج:2، ص:208، ط:دار الطباعة العامرة)

إحياء علوم الدين میں ہے:

"وعن عائشة رضي الله عنها قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدثنا ونحدثه فإذا حضرت الصلاة فكأنه ‌لم ‌يعرفنا ‌ولم ‌نعرفه."

(‌‌‌‌‌‌كتاب أسرار الصلاة، الباب الأول في فضائل الصلاة، فضيلة الخشوع، ج:1، ص:150، ط:دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"الأصل في مشروعية الأذان الإعلام بدخول الوقت."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1، ص:383، ط:سعيد)

مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"‌وطلوع ‌الشمس ‌في ‌الفجر" ‌لطرو الناقض على الكامل "وزوالها" أي الشمس "في" صلاة "العيدين ودخول وقت العصر في الجمعة."

(‌‌كتاب الصللاة، باب ما يفسد الصلاة، ص:122، ط:المكتبة العصرية)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"(‌وغروب، ‌إلا ‌عصر ‌يومه) فلا يكره فعله لأدائه كما وجب بخلاف الفجر."

(كتاب الصلاة، ج:1، ص:373، ط:سعيد)

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر میں ہے:

"لو ‌شرع في الوقتية عند الضيق ثم خرج الوقت في خلالها لم تفسد وهو الأصح وإلى أن العبرة لأصل الوقت وقيل للوقت المستحب الذي لا كراهية فيه."

(كتاب الصلاة، باب قضاء الفوائت، ج:1، ص:146، ط:دار إحياء التراث العربي)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"(أما) شرائط أركان الصلاة: (فمنها) الطهارة بنوعيها من الحقيقية والحكمية، والطهارة الحقيقية هي طهارة الثوب والبدن ومكان الصلاة عن النجاسة الحقيقية، والطهارة الحكمية هي طهارة أعضاء الوضوء عن الحدث، وطهارة جميع الأعضاء الظاهرة عن الجنابة (أما) طهارة الثوب وطهارة البدن عن النجاسة الحقيقية فلقوله تعالى: {وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ} [المدثر: 4] ، وإذا وجب تطهير الثوب فتطهير البدن أولى .... وقول النبي - صلى الله عليه وسلم -: لا صلاة إلا بطهور ، وقوله - عليه الصلاة والسلام -: لا صلاة إلا بطهارة وقوله - صلى الله عليه وسلم -: مفتاح الصلاة الطهور."

(كتاب الصلاة، فصل شرائط أركان الصلاة، ج:1، ص:114، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101274

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں