بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کا جواب دینے کی فضیلت


سوال

"اذان کا جواب دینے کی کیا فضیلت ہے؟  کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس متعلق کچھ ارشاد فرمایا ہے؟

جواب

جی ہاں!  اذان کے  جواب کے کچھ  فضائل درج ذیل ہیں:

"وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمُ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ، قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، ثُمَّ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دخل الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم".

(مشکاة، باب فضل الأذان و إجابة المؤذن)

ترجمہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ  علیہ  وسلم  نے فرمایا: جب مؤذن "اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر" کہے، اور  تم میں سے کوئی اس کے جواب میں "اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر" کہے، پھر مؤذن "أشھد أن لا إله  إلا اللّٰه"  کہے، اور یہ شخص  بھی  "أشھد أن لا إله  إلا اللّٰه" کہے،  پھر مؤذن  "أشهد أنّ محمّدًا رسول اللّٰه"  کہے، یہ شخص بھی   "أشهد أنّ محمّدًا رسول اللّٰه" کہے، پھر مؤذن "حي على الصلاة"  کہے، یہ شخص  "لا حول ولا قوة  إلا باللّٰه"  کہے،  پھر مؤذن  "حي علر الفلاح" کہے، یہ شخص "لا حول ولا قوة  إلا باللّٰه"کہے،  پھر مؤذن  "اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر"   کہے، تو یہ شخص بھی  "اللّٰه أكبر اللّٰه أكبر" کہے، پھر مؤذن  "لا  إله إلا اللّٰه" کہے تو یہ شخص صدقِ دل سے   "لا  إله إلا اللّٰه" کہے، تو یہ (جواب دینے والا) جنت میں جائے گا ۔ (مسلم)

"وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ؛ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَاتَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَ أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ. رَوَاهُ مُسلم".

(مشکاة، باب فضل الأذان و إجابة المؤذن)

ترجمہ:  حضرت عبداللہ  بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں:  فرمایا رسول اللہ صلی اللہ  علیہ  وسلم  نے: جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی وہی الفاظ کہو جو وہ کہہ رہا ہے،  پھر مجھ پر درود بھیجو؛ کیوں کہ جو مجھ  پر ایک درود بھیجتا ہے اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ پھر  اللہ سے میرے لیے وسیلہ مانگو وہ جنت میں ایک درجہ ہے جو  اللہ کے بندوں میں سے ایک ہی کے مناسب ہے مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا، جو میرے لیے وسیلہ مانگے اس کے لیے میری شفاعت لازم ہے۔ (مسلم)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200508

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں