بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کا جواب دینے کی فضیلت


سوال

اذان سن کر جواب دیتے ہیں تو اس پر کتنی نیکیاں ملتی ہے؟

جواب

اذا ن کے جواب کی فضیلت کے بارے میں مسلم شریف میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے یہ روایت مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ  انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ  علیہ  وسلم   کو یہ فرما تے ہوئے سنا: جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی وہی الفاظ کہو جو وہ کہہ رہا ہے،  پھر مجھ پر درود بھیجو ، کیوں کہ جو مجھ  پر ایک درودبھیجتاہےاللہ  اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، پھر  اللہ سے میرے لیے وسیلہ مانگو وہ جنت میں ایک درجہ ہے جواللہ کے بندوں میں سے ایک ہی کے لئے مناسب ہے،  مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا، جو میرے لیے وسیلہ مانگے اس کے لیے میری شفاعت لازم ہے۔

دوسری روایت میں ہےحضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول  اللہ صلی اللہ  علیہ  وسلم  نے فرمایا: جب مؤذناللہ اکبر  اللہ اکبرکہے، اور  تم میں سے کوئی اس کے جواب میں   اللہ اکبر   اللہ اکبر کہے، پھر مؤذن اشھدان لا الہ الا  اللہ کہے، اور یہ شخص بھی اشہد ان لا الہ الا اللہ کہے، پھر مؤذن اشہد ان محمدا رسول اللہ کہے، یہ شخص بھی  اشہد ان محمدا رسول اللہ کہے، پھر مؤذنحی علی الصلوۃ  کہے، یہ شخص  لا حول ولا قوۃ الا باللہکہے،  پھر مؤذن  حی علی الفلاح کہے، یہ شخصلا حول ولا قوۃ الا باللہ کہے،  پھر مؤذن اللہ اکبر   اللہ اکبر  کہے، تو یہ شخص بھی اللہ اکبر   اللہ اکبرکہے، پھر مؤذن لا الہ الا  اللہ کہے تو یہ شخص صدقِ دل سے  لا الہ الا  اللہکہے، تو یہ (جواب دینے والا) جنت میں جائے گا  ۔

مسلم شریف میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو بن العاص، أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا سمعتم المؤذن، فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي، فإنه من صلى علي صلاة صلى الله عليه بها عشرا، ثم سلوا الله لي الوسيلة، فإنها منزلة في الجنة، لا تنبغي إلا لعبد من عباد الله، وأرجو أن أكون أنا هو، فمن سأل لي الوسيلة حلت له الشفاعة."

(كتاب الصلاة،باب القول مثل قول المؤذن ج:1،ص:288،ط:دار احياء التراث العربي)

وفيه ايضا:

"عن حفص بن عاصم بن عمر بن الخطاب، عن أبيه، عن جده عمر بن الخطاب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قال المؤذن: الله أكبر الله أكبر، فقال أحدكم: الله أكبر الله أكبر، ثم قال: أشهد أن لا إله إلا الله، قال: أشهد أن لا إله إلا الله، ثم قال: أشهد أن محمدا رسول الله قال: أشهد أن محمدا رسول الله، ثم قال: حي على الصلاة، قال: لا حول ولا قوة إلا بالله، ثم قال: حي على الفلاح، قال: لا حول ولا قوة إلا بالله، ثم قال: الله أكبر الله أكبر، قال: الله أكبر الله أكبر، ثم قال: لا إله إلا الله، قال: لا إله إلا الله من قلبه دخل الجنة."

(كتاب الصلاة،باب القول مثل قول المؤذن ج:1،ص:289،ط:داراحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307100756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں