بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذانِ فجر کے دوران کھانے پینے کا حکم


سوال

فجر کی  اذان کے دوران کچھ کھانے پینے سے  روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب

 سحری کا وقت صبح صادق تک ہوتا ہے اور صبح صادق ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے اور فجر کا وقت شروع ہو جاتا ہے، اب اگر فجر کا وقت داخل ہوچکا ہے تو کھانا پینا جائز نہیں،اگر چہ فجر کی اذان نہ ہوئی ہو اور اگر فجر کا وقت داخل نہیں ہوا ہے تو کھانا پینا جائز ہے، اگر چہ فجر کی اذان ہوگئی ہو، بہرحال اصل مدار وقت پر ہے، اذان تو وقت کی علامت ہے۔

جیسا کہ باری تعالی کا فرمان ہے:

﴿ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَی الَّيْلِ ﴾ (البقرة:187)

ترجمہ:" کھاؤ اور پیو اس وقت تک کہ سفید خط صبح کا(صبح صادق  )متمیز ہوجاوےسیاہ خط  (رات کی تاریکی) سے، پھر  رات تک روزہ پورا کیاکرو ۔"(بیان القرآن)

فجر کا وقت چوں کہ  صبح صادق کے بعد ہوتا ہے، اور فجر کی اذان صبح صادق کے بعد دی جاتی ہے؛ لہذا   اذان شروع ہونے کے بعد روزہ دار کے لیے کھانا پینا جائز نہیں ہے، پس اگر کسی نے اس دوران  کھا پی لیا تو اس کا  روزہ نہ ہوگا، بعد میں اس روزے کی صرف  قضا کرنی ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

 فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"تسحر علی ظن أن الفجر لم یطلع وہو طالع أو أفطر علی ظن أن الشمس قد غربت ولم تغرب قضاہ ولا کفارۃ علیہ؛ لأنہ ما تعمد الإفطار."

(کتاب الصوم :194/1: ط مکتبہ ماجدیہ کوئٹہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101833

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں