بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عزل کرنا


سوال

 بیوی کی صحت اچھی ہے، اور ہماری تین اولاد ہے، جب ہم ہمبستر ہوتے ہے تو بیوی مصر ہے عزل پر اور وہ پل لینے سے منع کرتی ہے کہ وہ یقینی نہیں ہے، اب میں نے کہا کہ پھر مجھے کچھ شوق نہیں ہے ہمبستری کا۔ کیا یہ برابر ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے من جملہ اغراض ومقاصد میں سے ایک اہم مقصد توالد وتناسل ہے، اور اولاد کی کثرت مطلوب اور محمود ہے، یہی وجہ ہے کہ حدیثِ مبارک میں زیادہ بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے،  ہاں اعذار کی بنا پر یا بچوں کی تربیت اور نگہداشت کی غرض یا بیوی کی صحت کی رعایت کرتے ہوئے بچوں کے درمیان مناسب وقفہ کی غرض سے عزل کرنا جائز ہے ۔

اگر ایسا کوئی عذر نہیں تو بیوی کو شریعت کی روشنی میں سمجھائیں ، تاہم بیوی  کے مطالبہ عزل کی وجہ سے حق زوجیت نہ چھوڑیں ۔

نویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَيُعْزَلُ عَنْ الْحُرَّةِ) وَكَذَا الْمُكَاتَبَةُ، نَهْرٌ بَحْثًا (بِإِذْنِهَا) لَكِنْ فِي الْخَانِيَّةِ: أَنَّهُ يُبَاحُ فِي زَمَانِنَا لِفَسَادِهِ قَالَ الْكَمَالُ: فَلْيُعْتَبَرْ عُذْرًا مُسْقِطًا لِإِذْنِهَا".

(الشامیة، كتاب النكاح، بَابُ نِكَاحِ الرَّقِيقِ، ٣ / ١٧٥ - ١٧٦)

فتاوی شامی میں ہے:

’’(قوله: قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوي: إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فيعتبر مثله من الأعذار مسقطاً لإذنها‘‘.

( باب نكاح الرقيق: مطلب في حكم العزل ٣/ ١٧٦، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201077

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں