بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عذاب قبر سے متعلق عقیدہ


سوال

عذابِ  قبر کے بارے میں درست عقیدہ قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتادیجیے!

جواب

 عذابِ  قبر  حق ہے،  قرآنِ مجید  سے عذابِ  قبر ثابت ہے، ارشاد ربانی ہے:

{اَلنَّارُیُعْرَضُوْنَ عَلَیْها غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَّیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوْا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَاب} [المؤمن:46]

ترجمہ: ’’ وہ لوگ  (برزخ میں) صبح اور  شام آگ کے سامنے  لائے جاتے  ہیں، اور جس  روز  قیامت قائم ہوگی (حکم ہوگا) فرعون والوں کو (مع فرعون کے) نہایت سخت آگ میں داخل کرو۔‘‘

(بیان القرآن)

اس آیت میں فرعونیوں کا عالمِ برزخ میں عذاب میں مبتلا ہونا صراحتًا مذکور ہے، اسی طرح تمام کفار و مشرکین اور بعض گناہ گار مؤمنین کو برزخ میں عذاب دیا جاتاہے، جیساکہ بہت سی صحیح احادیث میں مذکور ہے۔

عذابِ قبر کے حوالے سے احادیث، شہرت بلکہ تواتر تک پہنچ گئی ہیں، عذابِ قبر سے انکار صراحتًا کفر اور جہالت  ہے۔ 

 ’’عن عائشة رضي الله عنها أنّ یهودیة دخلت علیها، فذکرت عذاب القبر، فقالت لها: أعاذك اللہ من عذاب القبر، فسالت عائشة رسول الله ﷺ عن عذاب القبر، فقال: نعم، عذاب القبر حقّ، قالت عائشة: فما رأیت رسول الله ﷺ بعد صلّی صلاۃً إلّا تعوذ بالله من عذاب القبر. متفق علیه.‘‘

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی، اور اس نے عذابِ قبر کا ذکر کرتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دعا دی: "اللہ تعالیٰ آپ کو عذابِ قبر سے بچائے"، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے اس بابت سوال کیا (کہ کیا واقعی عذابِ قبر ہوتاہے؟) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! عذابِ قبر حق ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے رسول اللہ ﷺ  کو  ہمیشہ دیکھا کہ ہر نماز میں عذابِ قبر سے پناہ مانگتے تھے۔ (بخاری و مسلم)

واضح رہے کہ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک یہ مسئلہ متفقہ ہے کہ مرنے کے بعد عالمِ  برزخ میں کفار، منافقین، اور بعض گناہ گار مسلمانوں کو عذاب دیا جاتا ہے ، نیز  ہر شخص سے مرنے کے بعد تین سوالات ہوں گے:

(۱) من ربك؟ (۲)من نبیك؟  (۳)ما دینك؟

 ہر ایک کو ان کا جواب دینا ہوگا جواب نہ دینے یا غلط دینے کی صورت میں قبر میں عذاب ہوگا،  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی عذابِ  قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے اور صحابہ کرام کو بھی اس کی تعلیم فرماتے تھے۔

باقی رہی بات یہ کہ کس کو کس قسم کا عذاب ہوگا؟ تو اس کے متعلق اتنا سمجھ لینا چاہیے  کہ کافر اور منافق کا عذاب سب سے سخت ہوگا اور تاقیامت دائمی ہوگا اور بعض گناہ گار مومنین کا عذاب گناہوں کے لحاظ سے مختلف ہوگا؛ کیوں کہ سزا  جرم کی نوعیت کے اعتبار سے ہوتی ہے، لیکن کافروں کے عذاب سے گناہ گار مومنین کا عذاب بہر حال ہلکا اور آسان ہوگا۔

اس سلسلہ میں مزید تفصیل جاننے کے لیے مولانا سرفراز خان صفدر صاحب رحمہ اللہ کی کتا ب "تسکین الصدور فی احوال الموتی فی البرزخ والقبور " کا مطالعہ کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210200839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں