بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان میں ’’أشهد أن محمدا رسول الله‘‘ میں ’’أن‘‘ کو ’’أنا‘‘ الف کے اضافہ کے ساتھ پڑھنے کا حکم


سوال

اذان کے تشہد میں ’’أشهد أن محمدا رسول الله‘‘ میں ’’أن‘‘ کو  ’’أنا‘‘ بالالف پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

اذان میں ’’أشهد أن محمدا رسول الله‘‘ میں ’’أن‘‘ کو  ’’أنا‘‘ الف کے اضافہ کے ساتھ پڑھنا درست نہیں ہے، اگر اس طرح اذان دی گئی تو اس سے سنت ادا نہیں ہوگی، اس کا اعادہ کیا جائے۔مؤذن پر ضروری ہے کہ اذان کے کلمات صحیح طور پر ادا کرے ،کچھ لوگوں کی ادائیگی سے ایسا لگتا ہے،بہتر ہو گا کہ ایسے مؤذن کو کسی مفتی صاحب سے ملوا لیں۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: سن للفرائض) أي سن الأذان للصلوات الخمس والجمعة سنة مؤكدة قوية قريبة من الواجب حتى أطلق بعضهم عليه الوجوب.

(قوله: ولحن) أي ليس فيه لحن أي تلحين...فسره ابن الملك بالتغني بحيث يؤدي إلى تغيير كلماته، وقد صرحوا بأنه لا يحل فيه وتحسين الصوت لا بأس به من غير تغن، كذا في الخلاصة.

التلحين هو إخراج الحرف عما يجوز له في الأداء من نقص من الحروف أو من كيفياتها وهي الحركات والسكنات أو زيادة شيء فيها وأشار إلى أنه لا يحل سماع المؤذن إذا لحن كما صرحوا به."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1، ص:270، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’بے موقع کھینچنا جس سے الفاظ مسخ ہوجائیں درست نہیں، ایسی اذان کا اعادہ کیا جاوے، تکبیر میں بھی اگر ایسا ہی حال ہو وہ بھی درست نہیں ہے، اس سے سنت ادا نہیں ہوگی۔

ولا لحن فيه: أي تغني بغير كلماته، فإنه لا يحل فعله و سماعه اه. در مختار.

(قوله: بغير كلماته) : أي بزيادة حركة، أو حرف، أو مد، أو غيرها في الأوائل والأواخر، اه. رد المحتار."

(کتاب الصلاۃ، باب الاذان، اذان میں کلمات کو کھینچنا، ج: 5، ص: 411، ط: دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں