بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان کے فورًا بعد جماعت کھڑی کرنے کا حکم


سوال

کیا اذان کے فوری بعد نماز ہو سکتی ہے جب آپ کا کوئی  ضروری کام نہیں ہو؟

جواب

مساجد میں نماز باجماعت ادا کرنے کے لیے نمازِ مغرب کے علاوہ نمازوں میں اذان اور اقامت کے درمیان اتنا فصل کرنا مسنون ہے کہ کھانا کھانے والا کھانے سے فارغ ہوجائے اور وضو کرنے والا اپنی حاجت سے فارغ ہوجائے یا اتنا فاصلہ ہو کہ جس میں چار رکعات نماز اس طریقہ پر ادا ہوں کہ ہر رکعت میں دس آیات پڑھ لی جائیں اور مغرب میں صرف تین چھوٹی آیات پڑھنے کی بقدر فصل کرنا مسنون ہے ۔ اور اذان اور اقامت میں بلاعذر فصل کیے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

الفتاوى الهندية - (1 / 56)
"ويفصل بين الأذان والإقامة مقدار ركعتين أو أربع يقرأ في كل ركعة نحوًا من عشر آيات، كذا في الزاهدي. والوصل بين الأذان والإقامة مكروه بالاتفاق، كذا في معراج الدراية. والأولى للمؤذن في الصلاة التي قبلها تطوع مسنون أو مستحب أن يتطوع بين الأذان والإقامة، هكذا في محيط السرخسي. فإن لم يصل يجلس بينهما، وأما إذا كان في المغرب فالمستحب يفصل بينهما بسكتة يسكت قائمًا مقدار ما يتمكن من قراءة ثلاث آيات قصار، هكذا في النهاية. فقد اتفقوا على أن الفصل لا بد منه فيه أيضًا، كذا في العتابية". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108200476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں