بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بعد از مرگ اعضاء وقف کرنا


سوال

کیا طبعی ضرورت اور تجربات  کے لیے موت کے بعد اپنا جسم وقف کر سکتے ہیں یا جسم کا کوئی ایک حصہ یا کوئی خاص عضو؛ تا کہ ڈاکٹرز اور سائنس دان اس پر تجربات کر کے آئندہ آنے والی انسانیت کو فائدہ پہنچا سکیں؟

جواب

انسان کے اعضاء اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہیں، جنہیں خود جائز حدود میں استعمال کرنے اور ان سے نفع اٹھانے کا انسان کو حق حاصل ہے، لیکن انسان اپنے اعضاء کا مالک نہیں ہوتا، نہ ہی انسانی اعضاء مال ہیں ؛ اس لیے نہ ہی انسان اپنے اعضاء میں سے کسی عضوکوہبہ کرسکتاہے اورنہ عطیہ کرنے کی وصیت کرسکتاہے۔ اعضاءِ  انسانی کا زندگی میں یابعد از مرگ کسی شخص کوعطیہ کرنا یا میڈیکل تجربات کے لیے اپنا جسم یا کوئی عضو وقف کرنا  ناجائز و حرام ہے۔  نیز انسانی جسم کا احترام جس طرح زندہ ہونے کی حالت میں لازمی ہے اسی طرح فوت ہونے کے بعد انسانی لاش زندہ جسم کی طرح قابل احترام ہے، چوں کہ میڈیکل تجربات کرنے میں انسانی جسم کی توہین  لازم آتی  ہے، میت کے جسم کی چیرپھاڑ کی جاتی ہے اور جسم کے گوشت ، ہڈی وغیرہ کوبطورنمونہ کے حاصل کیا جاتاہے؛  اس لیے شرعاً اس عمل  کی اجازت نہیں۔

مزید تفصیل کے لیے  حضرت مولانامفتی محمدشفیع رحمہ اللہ کی کتاب "انسانی اعضاء کی پیوندکاری" کامطالعہ فرمائیں۔  نیز درج ذیل لنک  پر فتاویٰ کا مطالعہ بھی مفید رہے گا:

انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا حکم

انسانی جگر کی پیوندکاری کو خون پر قیاس کرنا

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209201491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں