ایک آدمی وضو کر رہا ہے اور دورانِ وضو پانی ختم ہو گیا اور چند اعضاء خشک رہ گئے اور پانی لانے میں دیر ہوگئی اور پہلے دھوئے ہوئے اعضاء خشک ہوگئے ۔اب وضو کرنے کا کیا حکم ہے؟جہاں تک کیا ہے وہی سے ابتدا کریں یا نئے سرے سے ابتدا کریں ؟
وضو کی سنتوں میں سے وضو کے اعضاء کو پے در پے دھونا بھی ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ بغیر کسی عذر کے ایک عضو کے خشک ہونے سے پہلے دوسرا عضو دھولیاجائے، لیکن اگر کوئی عذر ہو اور دوسرےعضو دھونے سے پہلے پہلا عضو خشک ہوجائے تو اس کی وجہ سے یہ سنت متاثر نہ ہوگی، لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر وضو کے درمیان پانی ختم ہوجانے کے عذر کی وجہ سے دھلے ہوئے اعضا خشک ہوگئے اور پانی لائے جانے کے بعد بقیہ اعضا دھولیے جائیں تو اس سے وضو مکمل ہوجائے گا، مکمل وضو دوبارہ کرنے کی حاجت نہیں ہے، البتہ اگر پانی کم نہیں ہے تو شروع سے دوبارہ کرنا افضل ہے تا کہ سنت پر عمل ہو جائے۔
فتای شامی میں ہے:
"(والولاء) بكسر الواو: غسل المتأخر أو مسحه قبل جفاف الأول بلا عذر حتى لو فني ماؤه فمضى لطلبه لا بأس به.
و في الرد: (قوله: حتى لو فني ماؤه إلخ) بيان للعذر."
(کتاب الطہارۃ ،ج:1،ص:122،ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن