بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ حیض میں قران کریم یاد کرنے کا طریقہ


سوال

کیا یہ بات درست ہے کہ  قرآن حفظ کرنے والی بالغ بچیاں حیض کے دوران بھی حفظ کرسکتی ہیں، یعنی قرآن پڑھ سکتی ہیں اور یاد کرسکتی ہیں؟

جواب

 ایامِ حیض میں خواتین کے لیے قرآنِ کریم کو  بلاحائل چھونا اور اُس کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر بھولنے کا اندیشہ ہو اور پڑھنا ضروری ہو تو ایک ایک کلمہ کرکے پڑھ لینا جائز ہے، ایک صورت یہ بھی ہے کہ کسی کپڑے وغیرہ سے قرآن مجید کو کھول کر اس میں دیکھتی رہے، اور دل دل میں ہی دہراتی رہے، زبان سے تلفظ نہ کرے، تاہم ان کے لیے  زبان سے  عام حالات کی طرح ملاملا کر قرآن کریم پڑھنا جائز نہیں۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌لا ‌تقرأ ‌الحائض ولا الجنب شيئا من القرآن» . رواه الترمذي."

(مشكاة المصابيح، باب مخالطة الجنب، الفصل الثاني، 143/1، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ: حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما راوی ہےکہ سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "حائض(ایام والی عورت)اورجنبی قرآن کریم کاکچھ حصہ بھی نہیں پڑھیں"۔(از مظاہرِ حق)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يحرم به (تلاوة القرآن) ولو دون آية على المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمةحل في الأصح"

"(قوله: ‌ولو ‌دون ‌آية) أي من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمة كلمة."

(كتاب الطهارة، 172/1، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں