بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ بیض کے روزوں کی حیثیت


سوال

ایام بیض کے روزے کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

 ایامِ بیض یعنی چاند کی تیرہ/ چودہ/ پندرہ تاریخ کے روزے رکھناسنت سے ثابت ہے، اور حکم کے اعتبار سے مستحب ہے، اورہر ماہ ایام بیض کے روزے رکھنے پر پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے، جیساکہ حدیث شریف میں مروی ہے:

"عن ابن ملحان القيسي، عن أبيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمرنا أن نصوم البيض ثلاث عشرة، وأربع عشرة، وخمس عشرة، قال: وقال «هن كهيئة الدهر»".

(سنن أبي داود ،کتاب الصوم، باب في صوم الثلاث من كل شهر، رقم الحدیث:2449، ج:2، ص:328، ط:المکتبۃ العصریۃ)

"ترجمہ: قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے، اور فرماتے: یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے۔"

بذل المجهود في حل سنن أبي داود میں ہے:

"(قال: كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يأمرنا) أي أمر استحباب (أن نصوم البيض) أي أيام الليالي البيض (ثلاث عشرة، وأربع عشرة، وخمس عشرة).

قال الشوكاني : فيه دليل على استحباب صوم أيام البيض، وهي الثلاثة المعينة في الحديث، وقد وقع الاتفاق  بين العلماء على أنه يستحب أن تكون الثلاثة المذكورة في وسط الشهر، كما حكاه النووي ، واختلفوا في تعيينها، فذهب الجمهور إلى أنها ثالث عشر، ورابع عشر، وخامس عشر، وقيل: هي الثاني عشر، والثالث عشر، والرابع عشر، وحديث أبي ذر وغيره يرد ذلك.

(قال) أي ابن ملحان: (وقال) أي رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: (هن) أي صوم أيام البيض (كهيئة الدهر) أي تساوي صوم الدهر في الأجر على قاعدة: الحسنة بعشر أمثالها".

(کتاب الصوم، باب: في صوم الثلاث من كل شهر، ج:8، ص:669، ط: مرکز النخب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں