بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک استاذ کا دوسرے استاذ کے گھنٹے میں اس کی اجازت کے بغیر پڑھانے کا شرعی حکم


سوال

اسکول اور مدرسے میں اساتذہ کے گھنٹے مقرر ہوتے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی استاد اپنے گھنٹے سے زائد پڑھا ئے  جس کی وجہ سے بعد آنے والے استاد کو سبق پڑھانے میں نقصان ہو اس لئے کہ وہ وقت اور نظام کی پابندی کر کے مقررہ وقت پر نکلتا ہے تو شرعی اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے؟ پہلے استاد یا teacher پر گناہ ہوگا؟ اس میں بظاہر دار العلوم کے قواعد کی خلاف ورزی بھی ہے اور ساتھ میں طلبہ کا نقصان بھی ہے کہ دوسری کتاب کما حقہ پڑھائی نہیں جا سکتی ہے اس لئے کہ وہ روزانہ تاخیر سے نکلنے کی وجہ سے دوسرے استاد کا وقت کھا جاتا ہے، اس کے بارے میں شرعی راہ نمائی فرمادیجیے۔

جواب

 انسان جس ادارے  سے وابستہ ہو  تو اس ادارے کے ان تمام   قوانین کی پابندی کرنا شرعاً ضروری ہے جس کا وہ ادارے والوں سے عہد کرچکاہو،اسی طرح  جب کوئی شخص کسی مدرسے میں  مدرس ہو تو اس کے لیے   بھی مدرسے کے مقررکردہ اوقات   میں  رہ کر تدریسی فرائض سرانجام دینا  ضروری ہے، اپنے مقررہ اوقات  کی پابندی  کرنے کے بجائے کسی دوسرے استاذ  کے گھنٹۓ میں تدریس کرنا درجِ ذیل مفاسد کی بناپر جائز نہیں:

1۔ اس طرح کرنے میں وقت کی پابندی  کرنے  کے بجائے   وعدہ  خلافی  لازم آتی ہے جس کی شرعاً اجازت نہیں۔

2۔ گھنٹہ ختم ہونے کے بعد   اِس استاذ کا وقت ختم ہوکر دوسرے استاذ کا وقت شروع ہوجاتاہے، اب اس کی اجازت کے بغیر مزید درس کے سلسلے کو جاری رکھنے میں  اس کی حق تلفی ہے جو کہ شرعاً ممنوع ہے۔

3۔اس میں  تیسری بڑی خرابی یہ ہے کہ مستقل طورپر  اس  قسم کے عمل سے   طلبہ کے  دوسری کتاب کے    سبق     کا حرج ہوتاہے،اس لیے ہراستاذ کے ذمہ لازم ہے  کہ وہ مقررہ وقت ہی  میں تدریس کرے ، کسی دوسرے استاذ کاوقت ان کی اجازت کے بغیر لے کر اس میں تدریس کرنا جائز نہیں۔

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا } أي: عنه."

(ج: 1، ص: 74، ط:دارطيبة للنشروالتوزيع)

 بخاری شریف میں ہے:

"وقال النبي صلى الله عليه وسلم: "المسلمون ‌عند ‌شروطهم."

(ج:2،ص:794،ط:داراليمامة دمشق )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں