بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کے گھر کے دروزے کے سامنے کھڑا نہ ہونے کے متعلق روایت کی تخریج وتحقیق


سوال

کیا درج ذیل حدیث ، احادیث کی کتابوں میں موجود ہے ؟رہنمائی فرمائیں:

حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب کسی کے یہاں تشریف لے جاتے تو دروازے کے بالکل سامنے کھڑے نہ ہوتے،  بلکہ دروازے کے دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہو کر السلام علیکم ،السلام علیکم کہا کرتے تھے۔

جواب

  حضرت  عبد اللہ بن بُسر رضی اللہ عنہ کی مذکورہ   حدیث سنن ابی داود میں موجود ہے،  لیکن آگے حدیث میں  یہ صراحت موجود ہے کہ    اس زمانے میں گھروں کے دروازوں پر پردے نہیں ہوا کرتے تھے؛ اس لیے جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے ایک طرف کھڑے ہوا کرتے تھے، لہذا اگر گھر کے دروازے پر پردہ پڑا ہوا ، اور بے پردگی کا خطرہ نہ ہو تو سامنے کھڑے ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں، اگر چہ  پھر بھی بہتر یہی ہے کہ سامنے کے بجائے ایک طرف   کھڑے ہوں۔

"عن عبد الله بن بسر، قال: كان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- إذا أتى باب قوم لم يستقبل الباب من تلقاء وجهه، ولكن من ركنه الأيمن أو الأيسر،ويقول: "السلام عليكم، السلام عليكم"، وذلك أن الدور لم يكن عليها يومئذ ستور".

أخرجه أبوداود في سننه في باب كم مرة يسلم الرجل في الاستئذان (7/ 484، 485) برقم (5186)، ط. دار الرسالة العالمية، الطبعة الأولى:1430 هـ = 2009 م)

بذل المجہود میں ہے:

"(وذلك) أي: قيامه للاستئذان عن اليمين أو الشمال (أن الدور لم تكن عليها) أي: على أبوابها (يومئذ ستور) جمع ستر، والمعنى أنه إذا كان باب عليه ستر يحصل به حجاب، فلا بأس بالاستقبال، لكن الانحراف أولى مراعاة لأصل السنة".

(بذل المجهود في شرح سنن ابي داود:  باب كم مرة يسلم الرجل في الاستئذان (13/ 572)، ط. مركز الشيخ أبي الحسن الندوي للبحوث والدراسات الإسلامية، الهند،الطبعة الأولى: 1427 هـ =2006 م)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں