بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عافیت کی دعا سے متعلق حدیث کی تخریج


سوال

کیادرج ذیل حدیث احادیث کی کتابوں میں موجود ہے رہنمائی فرمائیں : حضرت عباسؓ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں اللہ سے مانگتا رہوں، آپ ﷺنے فرمایا: “اے عباس! اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا! دنیا و آخرت میں عافیت طلب کرو“۔

جواب

سوال میں مذکور  حدیث ، سنن ترمذی  اور  احادیث کی  دیگر کتابوں میں موجود ہے :

 حضرت عباس رضی اللہ  عنہ کہتے ہیں کہ (جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوکر)     میں نے عرض کیا :  اے اللہ کے رسول! ایسی کوئی چیز مجھے سکھائیے  جس کو میں اللہ تعالی سے مانگا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی سے عافیت مانگا کرو، پس میں چند دن ٹھہرا رہا، پھر میں (آپ علیہ الصلاۃ والسلام کے پاس) آیا اور عرض کیا :  اے اللہ کے رسول! ایسی کوئی چیز مجھے سکھائیے جس کو میں اللہ تعالی سے مانگا کروں، تو  آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے مجھ سے فرمایا : اے عباس، اے میرے چچا جان! اللہ تعالی سے دنیا وآخرت کی عافیت مانگا کریں!

"عن عبد الله بن الحرث عن العباس بن عبد المطلب قال: قلت: يا رسول الله، علمني شيئا أسأله الله عز و جل قال: سل الله العافية فمكثت أياما، ثم جئت فقلت: يا رسول الله، علمني شيئا أسأله الله فقال لي: يا عباس، يا عم رسول الله، سلوا الله العافية في الدنيا والآخرة".

(أخرجه  الإمام الترمذي في أبواب الدعوات (5/ 417) برقم (3514)، ط. دار الغرب الإسلامي - بيروت، سنة النشر: 1998 م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں