میری بیٹی کا نام آئذہ ہے ،"ذال" کے ساتھ ،جس کا مفہوم ہے "پناہ میں آنے والی"لیکن پڑھنے میں "زا" ہی نکلتاہے،جس کا مطلب ہے "تنگ دست عورت"،سوال یہ ہےکہ کیا نام تبدیل کردیا جائے،یا آئذہ "ذال" کے ساتھ صحیح ہے،پڑھنے یا لکھنے میں "زا" آرہا ہے ،تو کوئی مسئلہ تونہیں ،کیوں کہ برتھ سرٹیفکیٹ وغیرہ میں بھی "زا" سے لکھا آیا ہے ،اس نام سے بچی پر کوئی برا اثر بظاہر نہیں لگتا۔
صورتِ مسئولہ میں آپ کی بیٹی نام ’’عائذہ‘‘ (عین کے ساتھ، نہ کہ الف کے سات) معنی کے اعتبار سے درست ہے ،اس کو تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ،بس نام لکھتے اور پڑھتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس کو ذال سے لکھا جائے،سب کچھ کرنے والی ذات اللہ تعالی کی ہے ، اگر غلطی سے بولنے میں "ذال "کی جگہ" زا" نکل جائے تو اس سے بچی کی ذات پرکوئی اثرنہیں پڑے گا۔ البتہ دستاویزات میں نام کی تصحیح کروالی جائے، یعنی درست نام ’’عَائِذَه‘‘ لکھوایا جائے۔
قرآن کریم میں ہے:
"كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِؕ(سورة النساء،176)"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412101137
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن