بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت زہرہ نام


سوال

آیت زہرہ نام رکھنا ٹھیک ہے؟

جواب

''آیت '' عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی ہیں: علامت اور نشانی۔ اس کی جمع "آیات"ہے۔

عام شرعی اصطلاح میں"آیت" اور "آیات" کا اطلاق قرآن کریم کی آیات پر ہوتاہے۔ اور قرآنِ کریم و حدیث کی اصطلاح میں "آیت" سے مراد معجزہ اور دلیل بھی ہوتی ہے جو کسی نبی علیہ السلام کی صداقت کی نشانی ہو۔

زَہرہ (زاء کے زبر کے ساتھ) خوبصورتی کے معنی میں ہے اور زُہرہ (زاء کے پیش کے ساتھ) سفیدی اور چمک  کے معنی میں ہے۔

مذکورہ نام اگرچہ رکھنا جائز ہے،تاہم صرف زہرہ نام رکھنا زیادہ بہتر ہے؛ اس لیے کہ" آیت "سے ذہن فوراً اصطلاحی معنٰی یعنی قرآنِ کریم کی آیت وغیرہ کی طرف منتقل ہوتا ہے، نہ کہ کسی شخص کی طرف۔

تاج العروس  میں ہے :

" (و) الزهرة (من الدنيا: بهجتها ونضارتها) .

وفي المحكم: غضارتها، بالغين، وفي المصباح: زهرة الدنيا مثل تمرة لا غير: متاعها أو زينتها. واغتر به شيخنا فأنكر التحريك فيها مطلقا، وعزاه لأكثر أئمة الغريب، ولا أدري كيف ذالك. ففي المحكم: زهرة الدنيا (و) زهرتها: (حسنها) وبهجتها وغضارتها. وفي التنزيل العزيز {زهرة الحيواة الدنيا} (طه: 131) قال أبو حاتم: (زهرة الحياة الدنيا) بالفتح، وهي قراءة العامة بالبصرة، وقال: (وزهرة) هي قراءة أهل الحرمين، وأكثر الآثار على ذالك. ففي الحديث (إن أخوف ما أخاف عليكم من زهرة الدنيا وزينتها) أي حسنها وبهجتها وكثرة خيرها.

(و) الزهرة (بالضم: البياض) . عن يعقوب. وزاد غيره: النير، وهو أحسن الألوان."

(زهر، ج11، ص473، دار الهداية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں