بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی مرد یا زانیہ عورت کے نکاح کے متعلق آیت کے ظاہر پر سوال اور اس کا جواب


سوال

1۔کسی آدمی سے زنا سرزد ہو جاتا ہے مرد ہو یا عورت پھر اُسے اپنے غلطی کا احساس ہوتا ہے توبہ کر لیتا ہے۔تو کیا لازماً زانی مرد کو زانیہ بیوی ہی ملےگی۔ اور عورت کو زانی شوہر ہی ملےگا اُس کے نصیب میں پاکدامن نہیں ہے؟ یا مل سکتی ہے؟

2۔ توبہ کے بعد ایسے مردو عورت کے زندگی گزارنے کے بارے میں  اللہ تعالی کا کیا حکم ہوگا؟ کیا اُسے مستقبل میں کسی سے نکاح کرنا چاہیے یا زندگی بھر کنوارا ہی گزار دینا بہتر ہوگا؟کیوں کے یہ اب کسی کےلیے پاک دامن تو نہیں رہے۔

جواب

1۔واضح رہے کہ قرآن کریم کی آیتِ   مبارکہ :

{ الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ} [النور: 3]

ترجمہ: زانی نکاح بھی کسی کے ساتھ نہیں کرتا بجز زانیہ یا مشرکہ کے اور (اسی طرح) زانیہ کے ساتھ بھی اور کوئی نکاح نہیں کرتا بجز زانی مشرک کے۔ (بيان القرأن)

میں جمہور مفسرین کے نزدیک  کوئی شرعی حکم بیان نہیں ہوا، بلکہ آیت مبارکہ میں جو  زانی  مرد اور زانیہ عورت زنا کے عادی اور خو گر ہوں  اور زنا سے توبہ نہ کرتے ہوں ،ان کے بارے میں  ایک عام مشاہدہ اور تجربہ کا بیان ہےکہ زنا ایک  ایسا اخلاقی زہر ہے جس کے زہریلے اثرات سے انسان کا اخلاقی مزاج بگڑ جاتاہے،اسے بھلے برے کی تمییز نہیں رہتی ،بھلائی کی بجائے برائی اورگندی چیزیں اسے مرغوب ہوجاتی ہیں، جس عورت کو پسند کرنے لگے اس سے  اس کا مقصد صرف زنا کرنا ہوتا ہے ، اگر وہ عورت زنا پر راضی نہ ہو تو مجبوری سے نکاح پر بھی راضی ہوجاتا ہے، نکاح کو دل سے پسند نہیں کرتا ، اس لیے کہ نکاح کا مقصد یہ ہے کہ آدمی پاک دامن ہوکر رہے ،نیک صالح اولاد پیداکرے ، بیوی کے حقوق نفقہ وغیرہ ادا کرے ،جو شخص زنا کےلیے نکاح کرتا ہے اس کےلیے یہ چیزیں وبال ہوتی ہیں ، اسی لیے  اکثر اس کو مسلمانوں میں رغبت نہیں ہوتی اور مشرک عورتوں کی طرف رغبت ہوتی ہے، جس  کی بدولت ان سے نکاح کرلیتاہے۔

آیتِ  مبارکہ کا مقصد یہ نہیں ہے کہ جس شخص سے زندگی میں ایک مرتبہ زنا سرزد ہوجائے تو  وہ لازمی طور پر زانیہ عورت سے ہی نکاح کرےگا۔اگر کوئی شخص زنا کرے  اور اس کے بعددل سے  توبہ واستغفار کرے تو اللہ تعالی  اس کو نیک اور پاک دامن بیوی  نصیب کرلیں گے۔

2۔مذکورہ بالا تفصیل کی رو سے معلوم ہوا کہ آیت میں کوئی شرعی حکم نہیں بیان ہوا کہ زانی مرد صرف زانیہ سے ہی نکاح کرےگا ،بلکہ ایک مشاہدہ کا بیان تھا، لہذا  جس مرد یاعورت سے زنا ہوجائے اس پر لازم ہے کہ فوری  طور پر ندامت کے ساتھ توبہ واستغفار کرے ،آئندہ کےلیے اس عظیم گناہ  کے نہ کرنے کا عزم کرےاور جلد ازجلدنکاح کرلے ، تاکہ باقی زندگی پاک دامنی کے ساتھ گزارے۔

تفسیر کبیر میں ہے:

"السؤال الأول: قوله: الزاني لاينكح إلا زانية أو مشركة ظاهره خبر، ثم إنه ليس الأمر كما يشعر به هذا الظاهر، لأنا نرى أن الزاني قد ينكح المؤمنة العفيفة والزانية قد ينكحها المؤمن العفيف……والجواب: اعلم أن المفسرين لأجل هذين السؤالين ذكروا وجوها: أحدها: وهو أحسنها، ما قاله القفال: وهو أن اللفظ وإن كان عاما لكن المراد منه الأعم الأغلب، وذلك لأن الفاسق الخبيث الذي من شأنه الزنا والفسق لا يرغب في نكاح الصوالح من النساء، وإنما يرغب في فاسقة خبيثة مثله أو في مشركة، والفاسقة الخبيثة لا يرغب في نكاحها الصلحاء من الرجال وينفرون عنها، وإنما يرغب فيها من هو من جنسها من الفسقة والمشركين، فهذا على الأعم الأغلب كما يقال لا يفعل الخير إلا الرجل التقي، وقد يفعل بعض الخير من ليس بتقي فكذا هاهنا. وأما قوله: وحرم ذلك على المؤمنين فالجواب من وجهين: أحدهما: أن نكاح المؤمن الممدوح عند الله الزانية ورغبته فيها، وانخراطه بذلك في سلك الفسقة المتسمين بالزنا محرم عليه، لما فيه من التشبه بالفساق وحضور مواضع التهمة، والتسبب لسوء المقالة فيه والغيبة. ومجالسة الخاطئين كم فيها من التعرض لاقتراف الآثام، فكيف بمزاوجة الزواني والفجار الثاني: وهو أن صرف الرغبة بالكلية إلى الزواني وترك الرغبة في الصالحات محرم على المؤمنين، لأن قوله: الزانيلا ينكح إلا زانية معناه أن الزاني لا يرغب إلا في الزانية فهذا الحصر محرم على المؤمنين، و لا يلزم من حرمة هذا الحصر حرمة التزوج بالزانية، فهذا هو المعتمد في تفسير الآية

 (سورة:نور:الأية:3 ،ج:23،ص:  318،ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144307100437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں