آج کل بعض ائمہ نماز میں سورۃ العلق کی تلاوت کرتے ہیں، مگرسجدے سے بچنے کے لیے آخری دویاتین آیات کو ہمیشہ چھوڑ دیتے ہیں ۔کیا یہ جائز ہے؟
نماز یا غیر نماز میں دورانِ تلاوت، صرف آیتِ سجدہ ترک کرکے بقیہ آیات تلاوت کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کیوں کہ ایسا کرنا سجدہ سے فرار اختیار کرنا ہے، جو کہ ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں، نیز نظم قرآنی میں بھی خلل کا باعث ہے، اس لیے ایسا کرنے سے احتراز کرنا ضروری ہے، ہاں! اگر صرف آیتِ سجدہ نہ چھوڑی جائے، بلکہ اس کے ساتھ چند آیات ترک کردی جائیں تو جائز ہے۔
الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 104):
"(و كره ترك آية سجدة وقراءة باقي السورة)؛ لأنّ فيه قطع نظم القرآن و تغيير تأليفه، و اتباع النظم والتأليف مأمور به، بدائع. و مفاده أن الكراهة تحريمية."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201357
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن