بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آیت سجدہ ترک کر کے باقی سورت پڑھنا


سوال

آج کل  بعض ائمہ نماز میں سورۃ العلق کی تلاوت کرتے ہیں، مگرسجدے سے بچنے کے لیے آخری دویاتین آیات کو ہمیشہ چھوڑ دیتے ہیں ۔کیا یہ جائز ہے؟

جواب

نماز  یا غیر نماز میں دورانِ تلاوت، صرف آیتِ سجدہ  ترک کرکے بقیہ آیات تلاوت کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کیوں کہ  ایسا کرنا سجدہ سے فرار اختیار کرنا ہے، جو کہ ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں،  نیز نظم قرآنی میں بھی خلل کا باعث ہے، اس لیے ایسا کرنے سے احتراز کرنا ضروری ہے، ہاں! اگر  صرف آیتِ سجدہ نہ چھوڑی جائے، بلکہ اس کے ساتھ چند آیات  ترک  کردی جائیں تو جائز ہے۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 104):

"(و كره ترك آية سجدة وقراءة باقي السورة)؛ لأنّ فيه قطع نظم القرآن و تغيير تأليفه، و اتباع النظم والتأليف مأمور به، بدائع. و مفاده أن الكراهة تحريمية."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201357

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں