ایان نام رکھنا کیسا ہے؟ ایان کا مطلب کیا ہے؟
’’ایّان‘‘ کا درست تلفظ ’’ا‘‘ پر زبر ’’ی‘‘ پر تشدید ہے، اور کلامِ عرب میں یہ اسمِ شرط بمعنی "کب" کے لیے استعمال ہوتا ہے، لہذا یہ نام نہ رکھا جائے، باقی بغیر تشدید کے اس کا معنی معلوم نہیں ہو سکا۔
تاج العروس میں ہے:
" وأَيَّانَ، ويُكْسَرُ ، مَعْناهُ : أَيُّ حِينٍ ) ، وهو سُؤالٌ عن زَمانٍ مِثْل مَتى . قالَ اللَّهُ تعالى : { *!أَيَّانَ مُرْسَاها } . والكَسْرُ : لُغَةٌ لبَني سُلَيْم ، حَكَاها الفرَّاءُ ، وبه قَرَأَ السُّلَميُّ : { *!إيَّانَ يُبْعَثونَ } ؛ كذا في الصِّحاحِ ؛ وقد حَكَاها الزجَّاجُ أَيْضاً . وفي المحتسبِ لابنِ جنِّي : يَنْبَغي أنْ يكونَ أَيَّانَ من لَفْظِ أَيّ لا مِن لَفْظِ أَي ، لأَمْرَيْن : أَحَدُهما : أنَّ أَيْنَ مَكانٌ ."
(جلد34، ص:223، ط: دار الہدایہ)
القاموس الوحید میں ہے:
"ایّان: برائے شرط بمعنی "جب" جیسے ایّان تضرب أضرب: جب تم ماروگے میں ماروں گا۔2۔ برائے استفہام بمعنی "کب؟"3۔ ظرف زمان برائے مستقبل۔ جیسے: ایّان یبعثون۔"
(ص: 144، ط: ادارہ اسلامیات)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100995
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن