کیا ایامِ خاص میں عورت بغیر چھوے قرآن کی تلاوت کر سکتی ہے؟
صورتِ مسئولہ میں خواتین کے لیے ماہوری کے دنوں میں قرآن کریم نہ دیکھ کر پڑھنا جائز ہے اور نہ ہی زبانی پڑھنے یا سنانے کی اجازت ہے، جیساکہ "سننِ ترمذی" میں بروایتِ عبد اللہ ابن عمر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان منقول ہے کہ حائضہ (وہ خاتون جو حیض کے ایام میں ہو) اور جنبی( وہ مرد جس پر غسل فرض ہو) قرآن مجید میں سے کچھ بھی نہیں پڑھ سکتے۔البتہ اگر حافظہ عورت کے قرآنِ کریم بھول جانے کا اندیشہ ہو تو فقہاءِ کرام نے یہ صورت تجویز فرمائی ہے کہ حائضہ عورت کسی کپڑے وغیرہ سے مصحف کو کھول کر زبان کو حرکت دیے بغیر دل دل میں الفاظِ قرآنِ کریم کا تصور کرتی رہے، گویا دل دل میں دہرالے، زبان سے تلاوت نہ کرے۔
"عن ابن عمر رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: لاتقرأ الحائض و لا الجنب شيئاً من القرآن".
(باب ما جاء في الجنب و الحائض أنهما لا يقرآن القرآن، رقم الحديث: ١٣١، ط: دار السلام)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111201566
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن