بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

آیان نام تبدیل کرکے عیان رکھنا / نام رکھنے کا ادب


سوال

 میں نے اپنے بیٹے کا نام ’’محمد آیان‘‘ رکھ دیا تھا، پر سننے میں آیا کہ  یہ نام صحیح اثر نہیں کرتا بچے پر، اب سنا ہے ع کہ ساتھ ’’محمد عیان‘‘ رکھ لو، کیا اپنے بیٹے کا نام بدل دوں؟ اور کیا رکھوں نام کہ جس کے نام سے میرے دن بدل جائیں؟!

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا، خود آپ ﷺ نے بہت سے افراد کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ  دیے؛  لہذا  اس معنی کر نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر  اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے،  لیکن پیدائش کے دن اور تاریخ کا حساب کرکے یا ستاروں کی مناسبت سے نام رکھنے کا اہتمام کرنا اور اس سے نام کا انسانی شخصیت پر بھاری ہونا یا قرآنِ مجید سے حروف نکالنا وغیرہ یا اس کے اچھا اثر ہونے کا عقیدہ رکھنا یہ  خلافِ شریعت عقائد ہیں، یہ عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے، ایسی کوئی بات شریعت سے ثابت نہیں ہے۔

نیز نام کے اچھا یا برا ہونے کا معیار  یہ نہیں ہے کہ وہ نام پسند آجائے، بلکہ اچھا ہونے کی بنیاد  شریعت کی نظر میں اس نام کا اچھا ہونا ہے، فقہاءِ کرام فرماتے ہیں کہ بچوں کا ایسا نام رکھنا جو اللہ نے اپنے بندوں کا نہیں لیا اور نہ اس کو رسول اللہ ﷺ نے ذکر کیا اور نہ اس کو مسلمانوں نے استعمال کیا ہو یعنی مسلمانوں کا اس نام کے رکھنے کا تعارف نہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ ایسا نام نہ رکھا جائے۔

"وفي الفتاوى: التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده ولا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لايفعل، كذا في المحيط". (فتاوي عالمگیري 5/362 )

اور حدیثِ مبارک میں انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب ملتی ہے۔

لہذا نام رکھنے کا ادب یہ ہے کہ اس میں نیک لوگوں کی نسبت ملحوظ ہو مثلاً انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا وہ اچھا بامعنی لفظ ہو۔

باقی ’’آیان‘‘ (الف مد کے ساتھ ) عربی زبان کا لفظ نہیں ہے، اس کا معنی ہمیں معلوم نہیں ہوسکے، اور "عیان" کا ایک معنی تو مناسب ہے: بڑی آنکھوں والا، لیکن ایک معنی اس کا "آنکھوں کے مرض میں مبتلا" بھی آتاہے۔ درست معنی کا لحاظ رکھتے ہوئے یہ نام رکھنا جائز ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے یا نیک مسلمانوں کے نام پر بچے کا نام رکھ لیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201123

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں