بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایام حیض میں شرم کے مارے نماز پڑھنا


سوال

عورت کا حیض کے دنوں میں شرم کے باعث نماز پڑھنا کیسا ہے؟

جواب

حالتِ حیض میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے اور شریعتِ مطہرہ کی طرف سے حیض کے ایام میں نمازوں کے اوقات میں عورت کے ذمہ کسی  قسم کی کوئی عبادت نہیں ہے۔البتہ مسلمان کی شان یہ ہے کہ اس کا کوئی بھی وقت ذکر اللہ یا بامقصد کاموں سے خالی نہ ہو، لہٰذا حیض کے ایام میں عورت کے ذمہ چوں کہ نماز پڑھنا تو نہیں ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان اوقات کو فضول کاموں  میں لگ کر ضائع کردیا جائے، بلکہ ان اوقات کو مفید دینی کتب کے مطالعہ اور اذکار و دعاؤں میں صرف کرنا چاہیے۔ 

نیز حائضہ عورت کے لیے مستحب ہے کہ نماز کے وقت وضو کرکے جتنی دیر نماز پڑھنے میں لگتی ہے، اتنی دیر مصلیٰ بچھا کر بیٹھ کر ذکر و دعا کرتی رہے، تاکہ عام اوقات میں جو وقت عبادت میں لگتا تھا وہ ضائع بھی نہ ہو اور عبادت کی عادت بھی باقی رہے، شرم و حیاء کا تقاضہ بھی پورا ہوجائے۔

فتاوٰی تارتار خانیہ میں ہے:

”یجب أن یعلم بأن الأحکام التی تتعلق بالحیض کثیرة ، فمنها : أن لا تصوم ولا تصلي، وفی الولوالجیة :ویستحب للمرأة الحائض إذا دخل علیها وقت الصلاة أن تتوضأ وتجلس عند مسجد بیتها ، وفي السراجیة : مقدار ما یمکن أداء الصلاة لو کانت ظاهرۃ وتسبح وتهلل کیلا تزول عنها عادة العبادة.“

(کتاب الطهارة، فصل الحیض: ص:478، ج:1، ط: رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144309101422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں