بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اے اللہ اگر میں نے اس کے بعد شراب پی تو مجھ پر دنیا کی ساری عورتیں طلاق ہوں گی میں جس عورت سے نکاح کروں گا وہ مجھ پر طلاق ہوگی کہنے کا حکم


سوال

 میرا ایک دوست ہے،  وہ شرابی تھا، بعد میں اس نے چار مہینے تبلیغ میں لگائے اور شراب سے توبہ کی ،لیکن اس کو اپنے آپ پر اعتماد نہیں تھا؛ کیوں کہ اس سے پہلے بھی اس نے بہت  قسمیں کھا کر شراب سے توبہ کی تھی ، تو اس وجہ سے اس کا اپنے آپ پر اعتماد ختم ہوگیا تھا،  تو  چار مہینے تبلیغ میں گزارنے کے بعد اس نے تہجد کی نماز ادا کی اور اس طرح توبہ کی کہ:

" اے اللہ ! اگر میں نے اس کے بعد شراب پی تو مجھ پر دنیا کی ساری عورتیں طلاق ہوگئیں، میں جس عورت  سے  نکاح کروں گا وہ مجھ پر طلاق ہوگی" 

حال آں کہ اس نے نہ شادی کی تھی اور نہ نکاح کیا تھا،  اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس نے اس توبہ کے  بعد شراپ پی لی،  تو اس کے لیے کسی عورت سے نکاح کرنا جائز ہوگا  یا  نہیں؟ اگر ناجائز ہے،  تو اس کے لیے کیا کرنا چاہیے کہ اس کے لیے کسی عورت سے نکاح جائز ہو جائے؟

 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ شخص کے الفاظ :

"اے اللہ اگر میں نے اس کے بعد شراب پی تو مجھ پر دنیا کی ساری عورتیں طلاق ہوگئیں،  میں جس عورت سے نکاح کروں گا وہ مجھ پر طلاق ہوگی"

کہنے کی وجہ سے  کسی بھی عورت سے نکاح کرتے  ہی منکوحہ خاتون پر ایک طلاق واقع ہوجائے گی، اور نکاح ختم ہوجائے گا، رجوع جائز نہ ہوگا، البتہ نئے مہر  کی تعیین کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ  نکاح جائز ہوگا، آئندہ کے  لیے مذکورہ شخص کو صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا، نیز   ایک مرتبہ طلاق واقع ہوجانے کے بعد مذکورہ الفاظ کی وجہ سے مزید طلاق  واقع نہ ہوگی۔ اور اگر اس عورت کے علاوہ کسی دوسرے عورت سے نکاحِ صحیح  کیا تو وہ منعقد ہوجائے گا اور  تین طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

تاہم مذکورہ شخص کو چاہیے کہ جب اس نے شراب سے توبہ کی ہے تو اس پر قائم رہے، اللہ تعالیٰ سے مدد مانگتا رہے، ان شاء اللہ استقامت نصیب ہوجائے گی!

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما لأنها توجب عموم الأفعال فإذا كان الجزاء الطلاق والشرط بكلمة كلما يتكرر الطلاق بتكرار الحنث حتى يستوفي طلاق الملك الذي حلف عليه فإن تزوجها بعد زوج آخر وتكرر الشرط لم يحنث عندنا كذا في الكافي."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الأول في ألفاظ الشرط، ١ / ٤١٥، ط: دار الفكر) 

وفیہ ایضا:

"إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق... ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق كذا في الكافي."

( كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ١ / ٤٢٠، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں