بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اوابین کی نماز


سوال

جب اوابین چاشت والی نماز کو ہی کہا جاتا ہے، تو پھر مغرب کے بعد والے نوافل کو اوابین کیوں کہا جاتا ہے؟  وضاحت کر دیں!  اگر صرف چاشت ہی اوابین ہے تو مغرب کے بعد اوابین کا نام  لے کر عام لوگوں کو پریشانی میں کیوں ڈالا جاتا ہے،  ایک ہی بار صحیح سند اور صحیح احادیث کی روشنی میں صحیح خالص سنت کو کیوں نہیں اپنایا جاتا؟

جواب

عام طور پر مغرب کے فرض اور سنتوں کے بعد جو نوافل پڑھے جاتے ہیں، انہیں ’’صلاۃ الاوابین‘‘ کہتے ہیں، ان کی کم از کم تعداد  چھ  اور زیادہ سے زیادہ بیس ہے۔  یہ نماز مستحب ہے۔اور   اس کی فضیلت بھی ثابت ہے۔

حدیث شریف میں ہے:  ’’جو شخص نماز مغرب کے بعد  چھ  رکعات (اوابین کی نماز) پڑھے گا، اور ان کے درمیان کوئی غلط بات زبان سے نہ نکالے گا تو یہ چھ رکعات ثواب میں اس کے لیے بارہ سال کی عبادت کے برابر قرار پائیں گے۔

تاہم اس نماز کو حدیث میں ’’صلاۃ اوابین‘‘ کا نام نہیں دیا گیا، بلکہ صحیح احادیث میں رسول اللہ ﷺ نے چاشت کی نماز کو ’’اوابین‘‘  کی نماز فرمایا ہے، چناں چہ ایک حدیث میں سورج گرم ہوجانے کے بعد  چاشت پڑھنے والوں کی نماز کو ’’صلاۃ الاوابین‘‘  فرمایا ہے، ارشاد ہے: ’’صلاة الأوابین حین ترمض الفصال‘‘. (صحيح مسلم)  یعنی اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز اس وقت ہے جب سورج کی تمازت سے اونٹ کے بچے کے پیر جلنے لگیں۔

بہرحال فضیلت دونوں کی اپنی اپنی جگہ احادیث سے ثابت ہے،اوابین کا نام حدیث میں چاشت کی نماز کو دیا گیا ہے۔

فتاوی شامی  میں ہے :

"(و) ندب (أربع فصاعداً في الضحى) على الصحيح من بعد الطلوع إلى الزوال، ووقتها المختار بعد ربع النهار.

 (قوله: من بعد الطلوع) عبارة شرح المنية: من ارتفاع الشمس. (قوله: ووقتها المختار) أي الذي يختار ويرجح لفعلها، وهذا عزاه في شرح المنية إلى الحاوي، وقال: لحديث زيد بن أرقم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  قال : «صلاة الأوابين حين ترمض الفصال». رواه مسلم. وترمض بفتح التاء والميم: أي تبرك من شدة الحر في أخفافها."

(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،2/ 22،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100745

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں