بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے بال کاٹنے کو ذریعہ معاش بنانے کا حکم


سوال

عورتوں کے بال کاٹنے کو ذریعہ معاش بنانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں عورتوں کے لیے بالوں کا کاٹنا حرام اور باعثِ لعنت عمل ہے، لہذا عورتوں کے بالوں کو کاٹنا بھی جائز نہیں ہے، اور اس سے حاصل ہونے والی کمائی بھی جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

" قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اهـ".

(کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی النظر والمس، ج:6، ص:407، ط:ایچ ایم سعید)

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2]

قال - رحمه الله - (ولا يجوز على الغناء والنوح والملاهي) لأن المعصية لا يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر...

وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه".

(کتاب الاجارۃ، باب الإجارة الفاسدة، ج:5، ص:125، ط:المطبعۃ الکبریٰ الامیریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں