بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا حصولِ تعلیم کی غرض سے اپنے گھر میں تعلیم کا نظام ہوتے ہوئے دوسرے مدرسے میں جانے کا حکم


سوال

 ایک گھر جس میں  سات سال  کے عرصہ سے ایک مدرسہ قائم ہے،  جس میں حفظ ، ترجمہ قرآن اور بہشتی زیور پڑھایا جاتا ہے، جب کہ اس گھر میں  دو فاضلات (خواتین) اور چار سے پانچ فضلاء موجود ہیں،  تو کیا اس گھر سے دوسرے مدرسے (جوکہ ڈیڑھ سے دو کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے) بالغ بچیوں کا باقاعدگی سے جانا عند الشرع  درست عمل ہے کہ نہیں؟ 

جواب

شرعی پردے کی پابندی کے  ساتھ مسافتِ سفر  سے کم فاصلے تک  بالغ  بچیوں کا تعلیم کے  لیے جانا شرعًا  مباح ہے، البتہ اپنے گھر میں یا گھر کے قریب مناسب دینی تعلیم کا انتظام موجود ہو تو پھر باہر جانا بہتر نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200372

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں