بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی شرمگاہ سے تھکاوٹ کی وجہ سے پانی نکلنے کے بعد نماز اور عمرہ کا حکم


سوال

خاتون کی شرم گاہ سے تھکاوٹ یا دیر تک کچن میں کھانا پکانےسے یا زیادہ چلنے سے جو پانی نکلتا ہے اس کا حکم کیا ہے ایسی حالت میں عمرہ کرنا کیسا ہے اور نماز پڑھنا کیسا ہے عمرہ کر سکتی ہے ایسی حالت میں یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں خاتون کی شرم گاہ سے نکلنے والا پانی ناپاک ہے، اس کے نکلنے سےصرف وضو ٹوٹ جائے گا، وضو کرنے کے بعد نماز اور عمرے کے افعال اداء کرسکتی ہے،   اور اگر مذکورہ پانی کپڑے پر لگ جائے تو کپڑے کے اس حصہ کو دھونا ضروری ہوگا،پھر اگر اس کی مقدار ہتھیلی کے اندرونی پھیلاؤ کے برابریا اس سے زیادہ ہو اور اس کو دھویا نہیں تو نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس  سے کم ہو تو نماز ہوجائے گی لیکن جان بوجھ کر دھوئے بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأما رطوبة الفرج الخارج فطاهرة اتفاقا اهـ ح... ومن وراء باطن الفرج فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد أو قبيله". اهـ

(کتاب الطهارۃ، سنن الغسل، ج:1، ص:313، ط:ایچ ایم سعید)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وأما بيان ما ينقض الوضوء فالذي ينقضه الحدث. والكلام في الحدث في الأصل في موضعين: أحدهما: في بيان ماهيته، والثاني: في بيان حكمه، أما الأول فالحدث هو نوعان: حقيقي، وحكمي أما الحقيقي فقد اختلف فيه، قال أصحابنا الثلاثة: هو خروج النجس من الآدمي الحي، سواء كان من السبيلين الدبر والذكر أو فرج المرأة، أو من غير السبيلين الجرح، والقرح، والأنف من الدم، والقيح، والرعاف، والقيء وسواء كان الخارج من السبيلين معتاداً كالبول، والغائط، والمني، والمذي، والودي، ودم الحيض، والنفاس، أو غير معتاد كدم الاستحاضة."

(فصل بيان ما ينقض الوضوء، ج:1، ص:24، ط:دارالكتب العلميه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں