بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بغیر محرم کے سفر کرنا جائز نہیں


سوال

ایک عورت جو آج کل کے تمام وسائل کے ساتھ مثلا جہاز میں محرم کے بغیر سفر کرے   خاص طور پر جب محر م کا ساتھ جانا ممکن نہ ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟

 

جواب

واضح رہے کہ عورت کے لیے سفرِ شرعی کی مسافت یا اس سے زائد مسافت بغیر محرم کے سفر کرنا شرعاً ممنوع ہے اور سفر کرنے کی صورت میں وہ گناہ گار ہوگی جس پر  توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے،  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی مرد کسی عورت سے تنہائی میں نہ ملے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس حال میں کہ اس کے ساتھ اس کا محرم ہو، تو ایک شخص نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ میرا نام فلاں فلاں غزوے (جہادی لشکر) میں لکھا گیا ہے، اور میری بیوی حج کے لیے نکل چکی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: اب تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (بخاری ومسلم، بحوالہ مشکاۃ)

دیکھیے کہ حضور ﷺ کی موجودگی میں میاں بیوی دونوں کے کتنے مبارک اور اہم اسفار ہیں، شوہر کا نام حضور ﷺ کے لشکر میں بطور مجاہد لکھا جاچکاہے، اور بیوی حج کے مبارک سفر پر حضور ﷺ کے مبارک زمانے میں قبیلے کی مسلمان عورتوں اور مردوں کی ہم راہی میں روانہ ہوچکی ہیں،  لیکن  آپ ﷺ نے لشکر سے ان کا نام کاٹ کر اہلیہ کے ساتھ حج پر روانہ فرمایا؛  تاکہ اہلیہ کا سفر (گو حج کا سفر تھا) بلا محرم نہ ہو۔ 

 پس صورتِ مسئولہ میں بغیر محرم کے سفر کرنے سے اجتناب کیا جائےچاہے وہ سفر جہاز میں ہو  یا کسی اور سوار ی  میں ہر صورت  میں  محرم کے ساتھ ہی کیا جائے ، حتی کہ  اگر کوئی خاتون  بلامحرم حج یا عمرہ کے سفر پر بھی گئی تو وہ گناہ گار ہوگی،   اگرچہ  حج اور عمرہ ادا ہوجائے گا۔

بخاری شریف میں ہے 

"عن ابن عباس رضي الله عنهما، أنه: سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «لايخلونّ رجل بامرأة، ولا تسافرنّ امرأة إلا ومعها محرم»، فقام رجل فقال: يا رسول الله، اكتتبتُ في غزوة كذا وكذا، وخرجت امرأتي حاجةً، قال: «اذهب فحجّ مع امرأتك»".

(صحيح البخاري (4/ 59)

مسلم  شریف میں ہے :

"عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر، تسافر مسيرة ثلاث ليال، إلا ومعها ذو محرم»"

 ( 433/1، کتاب الحج، ط: قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102283

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں