بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے جنازے پر پردے کے لیے چادر ڈالنے کا حکم


سوال

کیا خاتون میت کی چار پائی کے اوپر اگر  جھولا  یا غلاف نہ  ہو تو کوئی گناہ ہوتا ہے ؟

جواب

واضح رہے  کہ جس چارپائی پر عورت کا جنازہ رکھا جاتا ہے، اس کے اوپر سے ڈھکا ہوا ہونا چاہیے، اسی طرح عورت کی قبر کو بھی تدفین کے عمل سے فارغ ہونے تک ڈھکا رکھا جانا چاہیے، کیوں کہ عورت کا پورا جسم سر سے پاؤں تک زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی پردہ کی چیز ہے، اگر چارپائی  کی نقل و حرکت وغیرہ  کی وجہ سے  عورت (میت)کا کچھ نہ کچھ حصہ کھل جانے کا اندیشہ ہو یا جسم کی ساخت عیاں ہوتو اس پر چادر  وغیرہ کے ذریعہ پردہ کرنا ضروری ہوگا۔

لہٰذا  صورتِ مسئولہ میں عام حالات میں  میت خاتون کی چارپائی پر جھولا یا غلاف رکھنا مستحب ہے، البتہ    نقل و حرکت وغیرہ کی وجہ سے میت کے جسم کا کوئی حصہ کھل جانے کا اندیشہ ہو تو اس پر غلاف وغیرہ کے ذریعہ پردہ رکھنا ضروری ہوگا،  تاہم احتیاط اس میں ہے کہ ہر حال میں میت خاتون کی چارپائی پر چادر  وغیرہ کے ذریعہ  پردہ کرنے کا اہتمام کیا جائے۔

المحيط البرهانی فی الفقه النعمانی میں ہے: 

"قال محمد رحمه الله في «الجامع الصغير» : ويسجى ‌قبر المرأة بثوب حتى يفرغ من اللحد؛ لأنها عورة من قرنها إلى قدمها، فربما يبدو شيء من أثر عورتها فيسجى القبر.ألا ترى أن المرأة خصت بالنعش على جنازتها، وقد صح أن ‌قبر ‌فاطمة ‌سجى بثوب ونعش على جنازتها ولم يكن النعش في جنازة النساء حتى ماتت ‌فاطمة رضي الله عنها، فأوصت قبل موتها أن تستر جنازتها، فاتخذوا لها نعشاً من جريد النخل."

(كتاب الصلوۃ، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في الصلاة في السفينة: ج:2، ص:191، ط: دار الکتب العلمیة)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال) ويسجي ‌قبر الميت بثوب حتى يفرغ من اللحد لما روي أن ‌فاطمة - رضي الله تعالى عنها - ‌سجي قبرها بثوب وغشي على جنازتها ولأن مبنى حال المرأة على الستر كما في حال حياتها."

(کتاب الصلوۃ، باب غسل المیت: ج:2، ص: 62، ط: دار المعرفة)

الفقہ علی المذاہب الأربعۃ للجزیری میں ہے:

"الحنفية قالوا : يحصل أصل السنة في حمل الجنازة بأن يحملها أربعة رجال على طريق التعاقب.... ويغطى نعش المرأة ندبا، كما يغطي قبرها عند الدفن إلى أن يفرغ من لحدها؛ إذ المرأة عورة من قدمها إلى قرنها، فربما يبدو شيء منها، وإذا تأكد ظهور شيء منها وجبت التغطية."

(کتاب الصلاة، مباحث الجنائز، حکم حمل المیت وکیفیته: ج:1، ص:531، ط: دار إحیاء التراث العربي، بیروت)

احکام ِمیت للعارفیؒ میں ہے:

"البتہ عورت کے جنازہ کے لیے چادر ضروری ہے تاکہ پردہ رہے۔"

(احکام میت: 86، ط: الفاروق)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101764

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں