بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت کا حکم


سوال

عورت کی شرمگاہ سے سفید پانی نکلنے سے کیا عورت ناپاک ہو جاتی ہے؟

جواب

عورت کی شرمگاہ سے نکلنے والی رطوبت  ناپاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر کپڑے یا جسم پر لگ جائے  تو  اس حصہ کو دھونا ضروری ہوگا، اگر اس کی مقدار ایک درہم  سے زیادہ ہے اور اس کو دھویا نہیں تو  نماز درست نہیں ہوگی، اور اگر اس کی مقدار ایک درہم یا اس سے کم ہے تو نماز ہوجائے گی لیکن جان بوجھ کر دھوئے  بغیر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

تاہم  اگر یہ بیماری کسی کو اتنی زیادہ ہوکہ کسی نماز کے مکمل وقت میں اسے اتنا وقفہ بھی نہ ملے جس میں وہ وضو کرکے پاکی کی حالت میں  اس وقت کی فرض نماز ادا کرسکے تو وہ معذور کے حکم میں ہوگی،اور معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اورپھر اس میں جتنی چاہے نماز پڑھے ، اگر وضو کے  بعد اس رطوبت کے  علاوہ کوئی اور وضو توڑنے والی چیز  صادر ہو تو دوبارہ وضو کرے ورنہ دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اور نماز کا وقت ختم ہوتے ہی اس کا وضو ختم ہوجائے گا، اگلی نماز کے وقت کے لیے دوسرا وضو کرنا ہوگا، اور اگر کسی بھی نماز کا مکمل وقت اس عذر (رطوبت نکلنے) کے بغیر گزر جائے تو اب یہ خاتون شرعی معذور نہیں رہے گی۔

باقی  کپڑا اور جسم پاک کرنے کے حکم میں یہ تفصیل  ہے کہ اگر اتنا وقفہ ملتاہو کہ کپڑا و جسم دھوکرنماز پڑھے تو نماز کے درمیان میں وہ دوبارہ ناپاک نہ ہوتا ہو تب تو اس کے ذمے دھونا واجب ہوگا ، اوراگر یہ حالت ہو کہ اس کو دھو کر نماز پڑھنے کے درمیان وہ پھرناپاک ہوجاتا ہو تو دھوناواجب نہیں ہوگا۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب، وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة)

بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء، وفي) حق (البقاء كفى وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل، ونحوه (لكل فرض) اللام للوقت كما في - {لدلوك الشمس}- (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي: ظهر حدثه السابق، حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر.

(وإن سال على ثوبه) فوق الدرهم (جاز له أن لا يغسله إن كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها) أي: الصلاة (وإلا) يتنجس قبل فراغه (فلا) يجوز ترك غسله، هو المختار للفتوى."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، مطلب في احكام المعذور، ج:1، ص: 306، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں