بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی شرمگاہ سے مرد کا پانی نکلنے کا حکم


سوال

اگر شوہر سے ہمبستری کے بعد عورت جلدی غسل کرلے نماز کےلئے یا رات کو غسل کر کے سونا چاہے ،تو اس کے بعد بھی اگر عورت کی شرم گاہ سے مرد کا پانی خارج ہو جائے تو غسل  کرنا پھر سے ضرور ی ہو گا ؟؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں  میاں بیوی کے ازدواجی تعلق قائم کرکے غسلِ جنابت کرنے بعد بیوی کی شرم گاہ سے شوہر کا مادہ منویہ باہر آجائے تو  بیوی پر دوبارہ غسل کرنا لازم نہیں ہوگا ،صرف وضو کرنا ہو گا ،  اور اگر  بیوی کا اپنا مادہ منویہ نکل آئے  تو  اگر غسل سے پہلے عورت نے استنجا کیا تھا، یا سو گئی تھی یا  چلنے پھرنے کے بعد غسل جنابت کیا تھا اور اس کے بعد منی کے کچھ قطرے آگئے تو دوبارہ غسل واجب نہیں ہوگا،اور  اگر فوراً غسل جنابت کرلیا تھا اور اس کے بعد اس کی بقیہ منی کے کچھ قطرات نکلے ہوں تو  اس صورت میں دوبارہ غسل کرنا واجب ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل۔۔۔إذا اغتسلت بعد ما جامعها زوجها ثم خرج منها مني الزوج فعليها الوضوء دون الغسل".

(کتاب الطھارۃ،14/1،رشیدیہ)

البحر الرائق میں ہے :

"‌فلو ‌خرج ‌بقية ‌المني بعد البول أو النوم أو المشي لا يجب الغسل إجماعا؛ لأنه مذي وليس بمني؛ لأن البول والنوم والمشي يقطع مادة الشهوة ".

(کتاب الطھارۃ،58/1،دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101047

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں