بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا عمرہ جاتے ہوے حیض کا آنا


سوال

 کل مجھے عمرے کے لیے جانا ہے. لیکن مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ مجھے حیض ہو سکتا ہے. عمرے کا شیڈول ایسا ہے کہ پہلے تین دن مکہ پھر سات دن مدینہ اور پھر تین دن مکہ  میں قیام ہو گا. پوچھنا یہ ہے کہ اگر مجھے کل یا پرسوں حیض ہو جاتا ہے اور میں پہلے تین دن عمرہ نہیں کر سکتی اور مدینہ چلی جاتی ہوں تو کیا مدینہ سے مکہ واپسی پر عمرہ کر سکتی ہوں؟ اور یہ بھی بتا دیجیے کہ کل میں روانہ ہونے سے پہلے نیت کر کے جاوں گی. مگر حیض کی وجہ سے اگر طواف نہ کر سکی اور مدینہ چلی گئی تو سات دن واپسی پر دوبارہ نیت کرنا ہو گی؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں اگرسائلہ کو عمرہ ادا کرنے سے پہلے مکہ مکرمہ کے دنوں میں حیض آجائے  تو  سائلہ احرام میں رہتے ہوئے مدینہ منورہ چلی جائے اور احرام کی پابندی کرتی رہے، پھر مدینہ منورہ  سےمکہ واپسی پر عمرہ ادا کرےگی، البتہ اس دوران احرام کی پابندیوں کا خیال رکھنا ضروری  ہوگا ،نیز جب ایک دفعہ عمرے کی نیت کی تھی اور حیض کی وجہ سے عمرہ ادا نہیں کیا تو  دوبارہ نیت کی ضرورت نہیں۔

اعلاءالسنن میں ہے:

"عن عائشة عن النبي ﷺ قال : الحائض تقضي المناسک کلها إلا الطواف بالبیت. رواه أحمد و ابن أبي شیبة".

(اعلاءالسنن،ج:10،ص323،ط:ادارۃ القران و العلوم الاسلامیۃ کراتشی)

فتاوی شامی میں ہے:

""ثم ذكر أحكامه بـ (قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً ... (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه".

(ردالمحتار،ج:1،ص290،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102561

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں