بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر فرض حج کے لیے جانا


سوال

کیا عورت شوہر کی اجازت کے بغیر فرض حج کے لیے جاسکتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کے ساتھ اُس کا کوئی محرم ہو تو وہ شوہر کی اجازت کے بغیر بھی فرض حج کے لیے جاسکتی ہے، اور اگر اس کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار نہ ہو  اور مکہ مکرمہ تک پہنچنے کے لیے شرعی سفر کرنا پڑتا ہو یعنی 48 میل کی مسافت طے کرنے پڑتی ہوتو ایسی صورت میں محرم کے بغیر عورت کاحج کے لیے جانا جائز نہیں ہے، خواہ شوہر کی اجازت ہو یا نہ ہو۔

مجمع الانہر فی شرح ملتقی الابحر میں ہے:

"(وتحج) المرأة (معه) أي المحرم (حجة الإسلام) أي الحج الفرض (بغير إذن زوجها) وقت خروج أهل بلدها أو قبله بيوم أو يومين ‌وليس ‌له ‌منعها عن حجة الإسلام وله منعها عن كل حج سواها."

(كتاب الحج، 263/1، ط: دار إحياء التراث العربي)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"وليس لزوجها منعها عن حجة الإسلام. قال ابن عابدين: (قوله وليس لزوجها منعها) أي إذا كان معها محرم وإلا فله منعها كما يمنعها عن غير حجة الإسلام."

(كتاب الحج، 465/2، ط: سعيد)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذلك حجت بغير محرم، والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأبيد بقرابة أو رضاع أو مصاهرة كذا في الخلاصة."

(كتاب الحج، الباب الأول في تفسير الحج، وفرضيته ووقته وشرائطه....، 218،219/1، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وما دون ثلاثة أيام ليس بسفر فلا يشترط فيه المحرم كما لا يشترط للخروج من محلة إلى محلة."

(كتاب الحج، فصل شرائط فرضية الحج، 124/2، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں