بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اولاد کا ایک جیسا نام رکھنا


سوال

 مجھے اللہ کریم نے ایک بیٹا عطا فرمایا میں نے نام محمد (مفرد) رکھا میری مخالفت ہوئی کہ اس کے ساتھ کچھ اور بھی جمع (مرکب) کرو یہ کیسا نام ہے؟ لیکن میں ڈٹ گیااللہ تعالی نے بیٹی عطا فرمائی میں نے نام عائشہ (زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم و بنت ابوبکر رض کی مناسبت سے) رکھا میری مخالفت ہوئی کہ نام تبدیل کرو کیونکہ اسی گھر میں میری بھتیجی عائشہ صدیقہ موجود تھی لیکن میں ڈٹا رہا اب گھر میں دو عائشہ موجود ہیں اور ہمیں کوئی تکلیف نہیں اب اللہ کریم نے بیٹا اور بیٹی عطا کیا میں نے نام دوبارہ محمد ہی (مفرد) رکھا سخت مخالفت ہو رہی ہے کہ ایک باپ کے دو بیٹے محمد نام کے نہ رکھو اور بیٹی کا نام حفصہ (زوجہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم و بنت عمر رض کی مناسبت سے) رکھا تب بھی مخالفت ہے کہ اس بچی کی خالہ کا نام حفصہ موجود ہے کیوں ایک جیسے نام رکھتے ہو  لیکن میں ڈٹ چکا ہوں اور ڈٹا رہنا چاہتا ہوں یاد رہے کہ میں ایسا صرف اپنی مذکورہ نام کی شخصیات سے محبت اور دور حاضر کی اس مخالفت کو ختم کرنے کی وجہ سے کر رہا ہوں وضاحت و رہنمائی فرمائیں آیا میں اپنے اس عمل میں درست ہوں یا اب بچوں کے نام تبدیل کرنا میرے لیئے لازم ہے؟

جواب

کسی شخص کا نام اس کی پہچان(تعارف) کے لیے ہوتاہے،لہذاصورتِ مسئولہ میں  سائل کا اپنے دونوں بیٹوں کا ،اور بیٹیوں  کا خاندان کے دوسرے عورتوں کے ساتھ ایک  جیساایک ہی نام رکھنا  جائز ہے، البتہ اگر   ایک جیسا نام رکھنا لوگوں کے لیے  شناخت میں الجھن  کا باعث بنتاہو،توپھر بہتر یہ ہے کہ   الگ الگ نام رکھےجائیں،یا نام کے ساتھ ولدیت سے فرق کر لیں۔

"فتح الباري"میں ہے:

"قال الطبري لا تنبغي التسمية باسم قبيح المعنى ولا باسم يقتضي التزكية له ولا باسم معناه السب قلت الثالث أخص من الأول قال ولو كانت الأسماء إنما هي أعلام للأشخاص لا يقصد بها حقيقة الصفة لكن وجه الكراهة أن يسمع سامع بالاسم فيظن أنه صفة للمسمى."

(كتاب الآداب، كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا سمع ... الخ، ج:10، ص: 577، ط:دارالمعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں