بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آواز کے ساتھ ریح نکالنا اور اور اسے معیوب نہ سمجھنا


سوال

ایک صاحب جان بوجھ کر ریح آواز کے ساتھ خارج کرتے ہیں اور اس پر خوشی محسوس کرتے ہیں، کیا اس کام پر کوئی وعید ہے؟

جواب

شرم گاہ سے ریح خارج ہونا طبعی امر ہے، لیکن مہذب  معاشرے اور مجالس میں بالقصد آواز کے ساتھ ریح خارج کرنا معیوب سمجھا جاتاهے، اور یہ ایمانی حیاء  اور غیرت کے بھی خلاف ہے۔ قرآنِ کریم میں اس طرح کی نامناسب حرکات کو قوم لوط کی منجملہ برائیوں میں شمار کیا گیا ہے۔

جامع البيان في تأويل القرآن میں ہے:

"وقوله: (وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ) اختلف أهل التأويل في المنكر الذي عناه الله، الذي كان هؤلاء القوم يأتونه في ناديهم، فقال بعضهم: كان ذلك أنهم كانوا يتضارطُون في مجالسهم.

* ذكر من قال ذلك: حدثني عبد الرحمن بن الأسود، قال: ثنا محمد بن ربيعة، قال: ثنا رَوْح بن عُطيفة الثقفيّ، عن عمرو بن مصعب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة، في قوله: (وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ) قال: الضراط.

(ج: 20/ص: 29، سورۃ العنکوت آیت نمبر: 29/ط: مؤسسة الرسالة) 

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا أحمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، عن ربعي بن حراش، حدثنا أبو مسعود، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن مما أدرك الناس من كلام النبوة الأولى: إذا لم تستحي فاصنع ما شئت."

(صحيح البخاري/ج: 8/صفحہ: 29،باب إذا لم تستحي فاصنع ما شئت، رقم الحدیث: 6120،ط: دار طوق النجاة)

وفیه أیضًا:

"حدثنا أبو كريب قال: حدثنا عبدة بن سليمان، وعبد الرحيم، ومحمد بن بشر، عن محمد بن عمرو قال: حدثنا أبو سلمة، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الحياء من الإيمان، والإيمان في الجنة، والبذاء من الجفاء، والجفاء في النار»."

(سنن الترمذي ج: 4/ص: 365، باب ما جاء في الحياء،ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں