بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اعوذ باللہ کے ورد کے فوائد


سوال

 کیا ہم تعوّذ یعنی اعوذباللہ کی تسبیح پڑھ سکتے ہیں اور اس کے کیا کیا فائدہ ہے؟

جواب

 اعوذباللہ کا ورد کرنا جائز ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کئی مواقع پر اعوذباللہ پڑھنے کی تاکید کی ہے، جس کی تفصیل درجِ ذیل ہیں:

1:شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ورد کا حکم دیا ہے، جیسے درجِ ذیل روایت میں ہے:

"عن ابن شهاب، قال: أخبرني عروة بن الزبير، قال أبو هريرة رضي الله عنه: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا، من خلق كذا، حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته".

(صحیح البخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس وجنوده، رقم الحدیث:3276، ج:4، ص:123، ط:دارطوق النجاۃ)

ترجمہ:" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اور فلاں کو کس نے؟ حتیٰ کہ یہ کہتا ہے کہ (بتاؤ) تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک معاملہ پہنچ جائے تو اللہ سے پناہ مانگنا ،   یعنی  ’’أعوذ باالله من الشيطن الرجيم‘‘ پڑھنا اور خاموش ہو جانا چاہیے۔ "

2: شیطان اگر نماز میں وسوسہ ڈالے تو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعوذ پڑھنے کی تاکید کی ہے، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں ہے:

"عن أبي العلاء، أن عثمان بن أبي العاص، أتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن الشيطان قد حال بيني وبين صلاتي وقراءتي يلبسها علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ذاك شيطان يقال له خنزب، فإذا أحسسته فتعوذ بالله منه، واتفل على يسارك ثلاثا» قال: ففعلت ذلك فأذهبه الله عني".

(صحیح مسلم، کتاب السلام، باب التعوذ من شيطان الوسوسة في الصلاة، رقم الحدیث:68، ج:4، ص:1728، ط:داراحیاء التراث العربی)

ترجمہ:" حضرت عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیطان میری نماز اور قرات کے درمیان حائل ہوگیا اور مجھ پر نماز میں شبہ ڈالتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے جب تو ایسی بات محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کر،  یعنی  ’’أعوذ باالله من الشيطن الرجيم‘‘  پڑھ لیا کر اور اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دیا کر پس میں نے ایسے ہی کیا تو شیطان مجھ سے دور ہوگیا۔ "

3:غصہ دورکرنے کے لئےبھی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعوّذ پڑھنے کی تاکید فرمائی ہیں، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں ہے:

"عن سليمان بن صرد، قال: كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم ورجلان يستبان، فأحدهما احمر وجهه، وانتفخت أوداجه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إني لأعلم كلمة لو قالها ذهب عنه ما يجد، لو قال: أعوذ بالله من الشيطان، ذهب عنه ما يجد " فقالوا له: إن النبي صلى الله عليه وسلم قال: تعوذ بالله من الشيطان، فقال: وهل بي جنون".

(صحیح البخاری، کتاب بدء الخلق، باب صفة إبليس وجنوده، رقم الحدیث:3282، ج:4، ص:124، ط:دارطوق النجاۃ)

ترجمہ:" حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا اور دو آدمی باہم گالم گلوچ کر رہے تھے ان میں سے ایک کا منہ (مارے غصہ کے) لال ہوگیا اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسی بات جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اس بات کو کہدے تو اس کا غصہ جاتا رہے اگر  یہ ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَان‘‘  کہدے تو اس کا غصہ ختم ہوجائے لوگوں نے اس سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرما رہے ہیں کہ ’’أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَان‘‘  پڑھ لے تو اس نے جواب دیا کہ مجھے جنون ہوگیا ہے (کہ شیطان سے پناہ مانگوں) ۔"

4: نیندمیں براخوب دیکھنےپرتین بار تعوّذ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، جیسے کہ درجِ ذیل روایت میں ہیں:

"عن جابر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «إذا رأى أحدكم الرؤيا يكرهها، فليبصق عن يساره ثلاثا وليستعذ بالله من الشيطان ثلاثا، وليتحول عن جنبه الذي كان عليه»".

(صحیح مسلم، کتاب الرؤیا، رقم الحدیث:5، ج:4، ص:1772، ط:داراحیاء التراث العربی)

ترجمہ:" حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور شیطان سے تین بار اللہ کی پناہ مانگے،  یعنی  ’’أعوذ باالله من الشيطن الرجيم‘‘  پڑھ لے  اور چاہئے کہ اپنے اس پہلو کو تبدیل کر لے جس پر پہلے تھا۔"

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں