عرصہ تین سال سے ہم آٹو میٹک مشین میں اپنے پاک اور ناپاک کپڑے اکھٹے دھوتے رہے ہیں، ہمیں مسئلے کا علم نہیں تھا، اب علم ہو جانے کے بعد ہم اپنے گھر کو پاک کیسے کریں ؟کیوں کہ جب ہم ناپاک کپڑے پہنے ہوئے ہوتے تھے تو وہ بعض اوقات گیلے بھی ہو جاتے ہیں اور مختلف چیزوں کو مس کرتے ہیں تواس حساب سے ہمارے گھر کے پردے دروازے، سوئچ بورڈ، تیل کی بوتل، کھلونے،بستر، کتابیں، کنگھی، الماری، جوتے، پلنگ، صوفے،غرض کوئی چیز بھی پاک نہیں رہی ۔ اب اگر کسی طریقے سے اپنا گھر پاک کر بھی لیں تو ہمارے وہ رشتہ دار جن کی آٹو میٹک مشین میں اپنےناپاک کپڑے دھوئے تھے ان کے کپڑے بھی ناپاک ہو چکے ہیں اور اگر ہم اپنے کپڑے پاک کرنے کے بعدان کے گھر جاتے ہیں اور وہ بچوں کو اٹھائیں گے اور ان کے گیلے کپڑے دوبارہ ہمارے بچوں کے پاک کپڑوں سے مس کریں گے تو وہ دوبارہ ناپاک ہو جائیں گے ، اس طرح میری بہن جن کے گھر آٹو مشین میں پاک اور ناپاک کپڑے اکٹھے دھلتے ہیں وہ ناپاک کپڑے پہن کر ہمارے گھر آئیں گے اور گیلے کپڑوں کے ساتھ جگہ جگہ بیٹھیں گے، بچوں کو اٹھائیں گے تو ہمارا گھر اور کپڑے دوبارہ نا پاک ہو جائیں گے۔ اس طرح یہ سلسلہ چلتا جائے گا اس سلسلے کو روکنے کی کیا صورت ہو سکتی ہے ؟راه نمائی فرمائیں۔
واضح رہے کہ اگر پاک کپڑے مشین میں دھوئے جائیں تو انہیں تین مرتبہ پانی سے دھونا ضروری نہیں ہے، اور اگر کپڑے ناپاک ہیں یا پاک اور ناپاک کپڑے دونوں ملادیے تو انہیں پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ تین مرتبہ پاک پانی سے دھویا جائے، اور ہر مرتبہ نچوڑا بھی جائے، لہذا اگر آٹو میٹک واشنگ مشین میں انہیں اس طرح دھویا جائے کہ تین مرتبہ یا اس سے زیادہ مرتبہ کپڑے دھلیں، اور ہر مرتبہ اس میں صاف اور پاک پانی استعمال ہوتاہو اور دوسری طرف سے کپڑوں سے مشین کے ذریعہ پانی نچڑ جائے تو وہ پاک ہوجائیں گے، اگرچہ پہلی مرتبہ پانی میں سرف اور صابن وغیرہ بھی شامل ہو۔
صورتِ مسئولہ میں اگر کپڑوں پر تین بار مشین چل گئی ہو تو یہ سب کپڑے پاک ہیں ان کو الگ سے پاک کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اگر ناپاک کپڑوں پر دو بار مشین چلی تھی اور تیسری بار نہیں چلی تو صرف ان تمام کپڑوں کو دھو لیا جائے تو یہ پاک ہو جائیں گے ۔ باقی کسی چیز کو پاک کرنا لازم نہیں الا یہ کہ نجاست کا اثر (رنگ یا بدبو) ان چیزوں میں بالکل واضح طور پر محسوس ہو۔ سائلہ اس سلسلے میں زیادہ وسوسوں کا شکار نہ ہوں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 345):
"نام أو مشى على نجاسة، إن ظهر عينها تنجس وإلا لا. ولو وقعت في نهر فأصاب ثوبه، إن ظهر أثرها تنجس وإلا لا. لف طاهر في نجس مبتل بماء إن بحيث لو عصر قطر تنجس وإلا لا.
(قوله: نام) أي: فعرق، وقوله: أو مشى: أي: وقدمه مبتلة. (قوله: على نجاسة) أي: يابسة لما في متن الملتقى: لو وضع ثوباً رطباً على ما طين بطين نجس جاف لاينجس، قال الشارح: لأن بالجفاف تنجذب رطوبة الثوب من غير عكس بخلاف ما إذا كان الطين رطباً. اهـ. (قوله: إن ظهر عينها) المراد بالعين ما يشمل الأثر؛ لأنه دليل على وجودها لو عبر به كما في نور الإيضاح لكان أولى."
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إِزَالَتُهَا إنْ كَانَتْ مَرْئِيَّةً بِإِزَالَةِ عَيْنِهَا وَأَثَرِهَا إنْ كَانَتْ شَيْئًا يَزُولُ أَثَرُهُ وَلَا يُعْتَبَرُ فِيهِ الْعَدَدُ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ ... وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ مَرْئِيَّةٍ يَغْسِلُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ وَيُشْتَرَطُ الْعَصْرُ فِي كُلِّ مَرَّةٍ فِيمَا يَنْعَصِرُ."
(1/41، 42، الفصل الاول فی تطہیر الانجاس، ط:رشیدیہ)
وفیہ ایضاً:
"ثَوْبٌ نَجِسٌ غُسِلَ فِي ثَلَاثِ جِفَانٍ أَوْ فِي وَاحِدَةٍ ثَلَاثًا وَعُصِرَ فِي كُلِّ مَرَّةٍ طَهُرَ لجرَيَانِ الْعَادَةِ بِالْغَسْلِ. هَكَذَا فَلَوْ لَمْ يَطْهُرْ لَضَاقَ عَلَى النَّاسِ".
(1/ 42، الفصل الاول فی تطہیر الانجاس، ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100767
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن