بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کے لیے باجماعت صلاۃ التسبیح پڑھنے کا شرعی حکم


سوال

عورتوں کے لیے باجماعت صلوۃ التسبیح پڑھنا کیسا ہے ؟

جواب

 "صلاۃ التسبیح" نفل نماز ہے، اور نوافل جتنے بھی ہیں انہیں انفراداً ہی پڑھنے کا حکم ہے، لہٰذا "صلاۃ التسبیح" بھی اکیلے ہی پڑھنی چاہیے نہ کہ جماعت کے ساتھ، باقاعدہ جماعت  کے ساتھ "صلاۃ التسبیح" پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔

جب کہ عورتوں کا عورت کی امامت میں باجماعت نماز پڑھنا، یا گھروں سے باہر جاکر باجماعت نماز میں شریک ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت،(قوله ‌ويكره ‌تحريما) صرح به في الفتح والبحر (قوله ولو في التراويح) أفاد أن الكراهة في كل ما تشرع فيه جماعة الرجال فرضا أو نفلا..."أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لاتزول الکراهة وإنما أرشد و إلی التوسط؛ لأنه أقل کراهة التقدم".

(كتاب الصلوة، باب الإمامة، ج:1، ص:565، ط :سعيد)

حلبی کبیر میں ہے:

"واعلم أن النفل بالجماعة علی سبيل التداعي مكروه".

(تتمات من النوافل، ص: ٤٣٢، ط: سهيل اكيدمي)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"( ولایصلی الوتر و) لا ( التطوع بجماعة خارج رمضان) أي يكره ذلك على سبيل التداعي؛ بأن يقتدي أربعة بواحد".

(شامي، قبيل باب إدراك الفريضة، ٢/ ٤٨- ٤٩، ط: سعيد)

فقط والله أ علم


فتوی نمبر : 144508102477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں