بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا سہ روزہ،چلہ یا سال میں تبلیغی جماعت میں نکلنے کا حکم


سوال

 مستورات کی جماعت نکال کر سہ روزہ، چلہ اور سال میں جانا کیسا ہے؟ ازروئے شریعت اس کا حکم واضح کرے۔

جواب

دار الافتاء بنوری ٹاؤن کے اہلِ فتویٰ کی رائے میں مستورات کی تبلیغی جماعتیں نکالنا شرعی و فقہی اعتبار سے درست نہیں ہے، البتہ خواتین کی اصلاح اور دینی تربیت کے لیے علاقہ کے کسی گھر میں باپردہ اہتمام کے ساتھ مستند متدین عالم کی وعظ و نصیحت کی مجلس رکھی جا سکتی ہے،  جس میں خواتین شرکت کرسکتی ہیں، اور ایسا کرنا خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے بھی ثابت ہے۔

صحيح بخاری میں ہے:

"قال عطاء: أشهد على ابن عباس: «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ومعه بلال، فظن أنه لم يسمع فوعظهن وأمرهن بالصدقة، فجعلت المرأة تلقي القرط والخاتم، وبلال يأخذ في طرف ثوبه ."

(کتاب العلم ،باب عظة الإمام النساء وتعليمهن،ج:1،ص:31،ط:دار طوق النجاۃ)

فتاوی رحیمیہ میں ایک سوال کے جواب میں لکھا ہے:

"عورتوں کو جماعت میں لے کانا مطلوب اور پسندیدہ نہیں ہے، اور  واثمہا اکبر من نفعہما کا مصداق ہے، عورتیں غیر محتاظ ہوتی ہیں۔"

(متفرقات،ج:8،ص: 498،ط:دار الاشاعت)

احسن الفتاوی میں ایک تفصیلی فتوے کے تحت لکھا ہے:

"حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ کے مطلقاً حرمت کے فیصلے میں ضرورت ِ شرعیہ سے کچھ گنجائش تلاش کرنے کی سعی کے باوجود خواتین کے لئے تبلیغی جماعت میں نکلنے کے جواز کی کوئی گنجائش نہیں نکل سکی۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج:8،ص:61،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101297

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں