بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا مردوں سے الٹرا ساؤنڈ کروانے کا حکم


سوال

آج کل لیبارٹریز میں عورتوں کا الٹرا ساؤنڈ مرد حضرات کرتے ہیں، عورتوں کا مردوں سے الٹراساؤنڈ کروانا جائز ہے یا نہیں؟ شریعتِ مطہرہ کی رُو سے راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

اگر معالج / طبیب کی ہدایت کے موافق عورت کے لیے الٹرا ساؤنڈ کروانا ناگزیر ہو تو الٹرا ساؤنڈ کروانے کے لیے اگر ستر کھولناضروری ہو تو عورتوں کو چاہیے کہ اپنا الٹرا ساؤنڈ کسی خاتون معالج سے ہی کروائیں،  جب تک عورت کے لیے کسی خاتون معالج سے الٹرا ساؤنڈ کروانا ممکن ہو اس وقت تک عورت کے لیے کسی مرد معالج سے الٹرا ساؤنڈ کروانا جائز نہیں ہے۔  

درر الحکام میں ہے:

"(ورجل يداويها فينظر إلى موضع مرضها بقدر الضرورة) وينبغي أن يعلم امرأة مداواتها لأن نظر الجنس إلى الجنس أخف ألا يرى أن المرأة تغسل المرأة بعد موتها دون الرجل".

(درر الحكام شرح غرر الأحكام، كتاب الكراهية والاستحسان،فصل عورة الرجل والمرأة، 1/ 314، دار احیاء الکتب العربیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں