بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا تراویح میں شرکت کا حکم


سوال

امام‌کے پیچھے کون‌کون‌سی‌عورتیں تراویح‌پڑھ سکتی‌ہیں؟  ایک‌ایک‌کا‌جواب تفصیل سے‌مطلوب ہے

جواب

واضح ہو کہ عورتوں  کے لیے جماعت کے ساتھ  نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں جانا یا گھر سے باہر  کسی بھی جگہ جاکر باجماعت نماز میں شرکت کرنا مکروہ ہے، خواہ فرض نماز ہو یا  عید کی نماز ہو یا تراویح  کی جماعت ہو۔ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مزاج خوب سمجھتی تھیں؛ اسی لیے فرمایا کہ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتوں کی ایسی حالت ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو آنے سے منع فرمادیتے۔

اس لیے موجودہ  پر فتن دور  میں خواتین کے لیے یہی حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں نماز اداکریں، یہی ان کے لیے زیادہ اجر وثواب کا باعث ہے؛ لہذا  عورتوں کا گھر سے باہر جاکر مسجد یا کسی بھی دوسری جگہ میں اجتماعی تراویح میں شریک ہونا درست نہیں۔

البتہ اگر اپنے گھر میں ہی تراویح کی جماعت ہورہی ہو اور گھر کا مرد ہی گھر میں  تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو اس طرح عورتوں کے لیے تراویح کی نماز میں شرکت کرنا  شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں، اسی طرح اگر امام تنہا ہو یعنی اس کے علاوہ کوئی دوسرا مرد نہ ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہواور  امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی  کرے  تو اس صورت میں بھی تراویح درست ہے، گھر کی جو خواتین امام کے لیے نامحرم ہوں وہ پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں ، لیکن  اگر  امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو،  تو ایسی صورت  امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201998

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں