بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا صلاۃ التسبیح کی جماعت کرنا / عذر کی وجہ سے 12 رکعت تراویح


سوال

1- عورتیں باجماعت صلاۃ التسبیح پڑھ سکتی ہیں؟ جو عورتیں ان پڑھ ہوں، وہ کیسے پڑھیں؟

2- عذر کی وجہ سے 8 یا 12 رکعت تراویح پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

(1)  "صلاۃ التسبیح"  نفل نماز ہے اور نوافل جتنے بھی ہیں انہیں انفراداً ہی پڑھنے کا حکم ہے،  لہٰذا "صلاۃ التسبیح"  بھی اکیلے ہی پڑھنی چاہیے نہ کہ جماعت کے ساتھ۔  باقاعدہ جماعت کے ساتھ "صلاۃ التسبیح"  پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔

نیز عورتوں کا عورت کی امامت میں باجماعت نماز پڑھنا، یا  گھروں سے باہر جاکر باجماعت نماز میں شریک ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے۔

جو عورتیں نماز صلاۃ التسبیح کی پڑھنا نہ جانتی ہوں، انہیں چاہیے کہ وہ اس کا طریقہ سیکھ کر انفرادی طور پر پڑھیں، اورجب تک طریقہ معلوم نہ ہو عام نفل نماز کی طرح پڑھ کر توبہ و استغفار، دعا اور تسبیح و غیرہ کرلیا کریں۔

(2)   تراویح بیس رکعات پڑھنی چاہییں، یہی سنتِ متوارثہ ہے، 8 یا 12 رکعت پڑھ لینے کی صورت میں، صبح صادق سے پہلے پہلے مکمل 20 رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔  تاہم اگر 8 یا 12 رکعت پڑھنے کے بعد کوئی عذر پیش آیا ہو، تو اس عذر کی وضاحت کرکے سوال کرلیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ویکره تحریماً جماعة النساء ولو في التراویح - إلی قوله - فإن فعلن تقف الإمام وسطهن فلو قدمت أثمت".

قال الشامي:

"أفاد أن الصلاة صحیحة وأنها إذا توسطت لاتزول الکراهة وإنما أرشد و إلی التوسط؛ لأنه أقل کراهة التقدم". (شامي  ۲؍۳۰۵) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200570

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں