بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا مرد حضرات سے ناک کان چھیدوانا


سوال

عورتوں کا مرد صراف سے ناک کان  چھیدوانا کیسا ہے؟  جبکہ یہ کام مرد حضرات ہی کرتے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور یہ کام نہیں کرتا تو اس کی گنجائش ہے یا نہیں؟

جواب

از رُوئے شرع خواتین کے لیے  شدید ضرورت کی بنا  پر یعنی کسی بیماری کی علاج کی غرض سے نامحرم کے سامنے متاثرہ بدن کھولنے کی بقدرِ ضرورت اجازت ہے،  لیکن ضرورت کے بغیر یعنی بیماری سے علاج کے بغیر بدن دکھاناجائز نہیں ہے، لہذا کسی بھی خاتون کے  لیے نامحرم مرد سے ناک کان چھیدوانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ  ناک کان چھیدنا  ایسی ضرورت نہیں ہے جس کی وجہ سے نامحرم مرد سے کروانے کی اجازت دی جائے، البتہ  اگر بچپن ہی میں (یعنی بچی کے حدِّ شہوت  تک پہنچنے سے پہلے پہلے)  کسی مرد سے بچی کے کان چھدوائے جائیں تو  جائز ہے۔  

فتاوی شامی (الدر المختار ورد المحتار) میں ہے:

"ولا بأس بثقب أذن البنت والطفل استحسانا ملتقط. قلت: وهل يجوز الخزام في الأنف، لم أره.

(قوله: و الطفل) ظاهره أن المراد به الذكر مع أن ثقب الأذن لتعليق القرط، وهو من زينة النساء، فلايحل للذكور، والذي في عامة الكتب، وقدمناه عن التتارخانية: لا بأس بثقب أذن الطفل من البنات وزاد في الحاوي القدسي: و لايجوز ثقب آذان البنين فالصواب إسقاط الواو (قوله: لم أره) قلت: إن كان مما يتزين النساء به كما هو في بعض البلاد فهو فيها كثقب القرط اهـ ط وقد نص الشافعية على جوازه مدني".

(کتاب الحظر والإباحة، فصل فی البیع، ج:6، ص:420، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101775

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں