بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورتوں کا قبرستان جانے کا حکم


سوال

کیا  عورت قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟  اگر اپنی جگہ پر اپنے خاندان کے چند لوگوں کی قبریں ہوں تو ادھر جانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر کوئی بوڑھی / عمر رسیدہ عورت عبرت حاصل کرنےاور یادِ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع  اورخلافِ شرع کام مثلاً قبروں پر پھول چڑھانا،چادر چڑھانا ،صاحبِ قبر سے مانگنا اور بدعات کا ارتکاب نہ کرے، تاہم جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے جانے میں بھی کراہت ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد."

(كتاب الجنائز، 210/2، ط: دارالكتاب الإسلامي)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں