کیا عورت قبرستان جا سکتی ہے یا نہیں ؟ اگر اپنی جگہ پر اپنے خاندان کے چند لوگوں کی قبریں ہوں تو ادھر جانے کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی بوڑھی / عمر رسیدہ عورت عبرت حاصل کرنےاور یادِ آخرت کے لیے قبرستان جائے تو اس شرط کے ساتھ اجازت ہے کہ وہ جزع فزع اورخلافِ شرع کام مثلاً قبروں پر پھول چڑھانا،چادر چڑھانا ،صاحبِ قبر سے مانگنا اور بدعات کا ارتکاب نہ کرے، تاہم جوان عورت کے لیے تذکرہ موت و آخرت کی نیت سے جانے میں بھی کراہت ہے۔
البحر الرائق میں ہے:
"(قوله: وقيل: تحرم على النساء إلخ) قال الرملي: أما النساء إذا أردن زيارة القبور إن كان ذلك لتجديد الحزن والبكاء والندب على ما جرت به عادتهن فلا تجوز لهن الزيارة، وعليه حمل الحديث: «لعن الله زائرات القبور»، وإن كان للاعتبار والترحم والتبرك بزيارة قبور الصالحين فلا بأس إذا كن عجائز، ويكره إذا كن شواب، كحضور الجماعة في المساجد."
(كتاب الجنائز، 210/2، ط: دارالكتاب الإسلامي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100134
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن