بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت تراویح میں لقمہ دے


سوال

نمازِ تراویح میں عورت نے لقمہ دیا اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر عورت نماز میں شامل ہو اور  غلطی آنے پر اپنےامام کولقمہ  دے دے اور امام لقمہ لے لے تو اس سے نماز فاسد نہیں ہوگی، البتہ عورت کو لقمہ دینے سے اس صورت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے، غلطی آنے پر  بائیں ہاتھ کی  پشت پر دائیں ہاتھ سے مار کر امام کو متوجہ کردینا چاہیے، اور امام غلطی کی اصلاح نہ کرسکے تو اسے چاہیے کہ رکوع کرلے۔

’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:

" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر". (1/ 566، باب الإمامة، ط: سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں